معید یوسف نے انکشاف کیا ہے کہ انڈیا کی طرف سے پاکستان کو مذاکرات کی پیشکش کی گئی تھی جو پاکستان نے مشروط طور پر قبول کرلی ہے، خارجہ پالیسی چونکہ فوج کے پاس ہے اس لئے مذاکرات پر آمادگی فوج کی طرف سے ہی کی گئی ہے
یہ کھلی کھلی بے شرمی، کشمیر کاز سے غداری، اور گلگت بلتستان کے عوام سے بے زاری ہے۔ آپ چوبیس گھنٹے حب الوطنی کے ترانے اور بہادری کے تمغے سجاے پھرنے والے اندر سے صرف ایک کاروباری ہو جنہیں ڈالروں اور امریکی گرین کارڈز کی لت لگ چکی ہے، جنگ تمہارے بس کا روگ نہیں تم پاکستان کے دفاعی سودوں میں کک بیکس کی رقم سے امریکہ میں کمپنیاں بناو، اپنی فیملیوں کو سیٹل کرواو ہمیں کوی اعتراض نہیں ہاں مگر کشمیر اور سیاچن کی واپسی پاکستانی غریب عوام کیلئے رہنے دو
انڈیا تمہارے وسیع اور اہم ترین علاقوں پر قابض ہے مگر تم اپنے علاقے واپس لینے کی بجاے مذاکرات پر آمادہ ہو گئے ہو، کیا جنگ اتنی ہی خوفناک ہوتی ہے کہ ہندو تو سینہ ٹھوک کر میدان میں آرہا ہے مگر تم مسلمان اور چوبیس گھنٹے جہاد کا راگ الاپنے والے بزدل چوہوں کی طرح چھپتے پھر رہے ہو؟
میں نے ایکدن پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انڈیا اور امریکہ کی خوشنودی کیلئے ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی لگای گئی ہے، اگر فحاشی روکنی ہے تو پورن فلمیں آن لائین دستیاب ہیں ان کو روکتے؟ پاکستان کے ہر شہر میں نشے اور زنا کا کاروبار پولیس کی سرپرستی میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے اس کو روکتے؟
آذربائیجان نے آرمینیا سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کی بجاے اپنے مقبوضہ علاقوں پر فوج چڑھا دی، بہت سارے قابض ملکوں نے آرمینیا کی مدد کرنے کی کوشش کی جن میں انڈیا سب سے آگے تھا، آذری حکومت کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی مگر سب بے سود رہا اور پےدر پے فوجی پسپائیوں کے بعد آرمینیا نے مذاکرات کی پیشکش کردی جو ابھی تک قبول نہیں کی گئی اور جنگ جاری ہے
انڈیا نے ہمارے علاقے کشمیر، کارگل، اور ترتک (گلگت بلتستان کا سابقہ حصہ) پر قبضہ کررکھا ہے۔ ہم اپنے مفلوک الحال ملک کا اسی فیصد بجٹ دفاع پر اجاڑ رہے ہیں مگر ان جرنیلوں کو دیکھیئے دشمن سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ انڈیا کا ایک ذرا سا اشارہ پاتے ہی مذاکرات کی نہ پکنے والی ہنڈیا پھر سے چولہے پر چڑھا دی۔ عوام کو اس ہنڈیا کے سرہانے بٹھا کر خود امریکہ میں جائدادیں بنانے پر لگ گئے ہیں۔
مذاکرات ہی کرنے ہیں تو چین اور آذربائیجان کی طرح کرو۔ چین نے انڈیا کے علاقوں میں گھس کر اپنی سرحدوں کو بڑھاوا دینے کے بعد انڈیا کی درخواست پر مزاکرات کے دور جاری کئے اور ہر بار یہ مذاکرات انڈیا کی مزید جگ ہنسای کا باعث بنتے رہے
تمہیں خوب علم ہے کہ جو علاقے تم بندوق سے نہیں چھڑوا سکتے وہ ٹیبل ٹاک کے ذریعے نہیں ملیں گے
آپ جنگ نہیں کرسکتے تو دفاع کے نام پر عوام کو ڈھکوسلہ کیوں دے رکھا ہے؟
یہ کھلی کھلی بے شرمی، کشمیر کاز سے غداری، اور گلگت بلتستان کے عوام سے بے زاری ہے۔ آپ چوبیس گھنٹے حب الوطنی کے ترانے اور بہادری کے تمغے سجاے پھرنے والے اندر سے صرف ایک کاروباری ہو جنہیں ڈالروں اور امریکی گرین کارڈز کی لت لگ چکی ہے، جنگ تمہارے بس کا روگ نہیں تم پاکستان کے دفاعی سودوں میں کک بیکس کی رقم سے امریکہ میں کمپنیاں بناو، اپنی فیملیوں کو سیٹل کرواو ہمیں کوی اعتراض نہیں ہاں مگر کشمیر اور سیاچن کی واپسی پاکستانی غریب عوام کیلئے رہنے دو
انڈیا تمہارے وسیع اور اہم ترین علاقوں پر قابض ہے مگر تم اپنے علاقے واپس لینے کی بجاے مذاکرات پر آمادہ ہو گئے ہو، کیا جنگ اتنی ہی خوفناک ہوتی ہے کہ ہندو تو سینہ ٹھوک کر میدان میں آرہا ہے مگر تم مسلمان اور چوبیس گھنٹے جہاد کا راگ الاپنے والے بزدل چوہوں کی طرح چھپتے پھر رہے ہو؟
میں نے ایکدن پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انڈیا اور امریکہ کی خوشنودی کیلئے ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی لگای گئی ہے، اگر فحاشی روکنی ہے تو پورن فلمیں آن لائین دستیاب ہیں ان کو روکتے؟ پاکستان کے ہر شہر میں نشے اور زنا کا کاروبار پولیس کی سرپرستی میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے اس کو روکتے؟
آذربائیجان نے آرمینیا سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کی بجاے اپنے مقبوضہ علاقوں پر فوج چڑھا دی، بہت سارے قابض ملکوں نے آرمینیا کی مدد کرنے کی کوشش کی جن میں انڈیا سب سے آگے تھا، آذری حکومت کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی مگر سب بے سود رہا اور پےدر پے فوجی پسپائیوں کے بعد آرمینیا نے مذاکرات کی پیشکش کردی جو ابھی تک قبول نہیں کی گئی اور جنگ جاری ہے
انڈیا نے ہمارے علاقے کشمیر، کارگل، اور ترتک (گلگت بلتستان کا سابقہ حصہ) پر قبضہ کررکھا ہے۔ ہم اپنے مفلوک الحال ملک کا اسی فیصد بجٹ دفاع پر اجاڑ رہے ہیں مگر ان جرنیلوں کو دیکھیئے دشمن سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ انڈیا کا ایک ذرا سا اشارہ پاتے ہی مذاکرات کی نہ پکنے والی ہنڈیا پھر سے چولہے پر چڑھا دی۔ عوام کو اس ہنڈیا کے سرہانے بٹھا کر خود امریکہ میں جائدادیں بنانے پر لگ گئے ہیں۔
مذاکرات ہی کرنے ہیں تو چین اور آذربائیجان کی طرح کرو۔ چین نے انڈیا کے علاقوں میں گھس کر اپنی سرحدوں کو بڑھاوا دینے کے بعد انڈیا کی درخواست پر مزاکرات کے دور جاری کئے اور ہر بار یہ مذاکرات انڈیا کی مزید جگ ہنسای کا باعث بنتے رہے
تمہیں خوب علم ہے کہ جو علاقے تم بندوق سے نہیں چھڑوا سکتے وہ ٹیبل ٹاک کے ذریعے نہیں ملیں گے
آپ جنگ نہیں کرسکتے تو دفاع کے نام پر عوام کو ڈھکوسلہ کیوں دے رکھا ہے؟