
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت اس عمل میں تعاون پر آمادہ ہو تو پاکستان کو بعض ’مخصوص افراد‘ کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ بیان انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دیا۔
بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا پاکستان لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور جیشِ محمد کے رہنما مسعود اظہر کو بطور خیرسگالی کے اشارے کے طور پر بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی اور جامع مذاکرات ہوں، جس میں دہشت گردی جیسے حساس معاملات پر بھی بات چیت ہو، تو پاکستان کو ان افراد کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حافظ سعید دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں پاکستان میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ مسعود اظہر بھی نیکٹا کی فہرست میں شامل ہیں، تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔
سابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں ان افراد کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں شواہد کا پیش ہونا، بھارتی گواہوں کا پاکستان آنا اور عدالتی تقاضوں کی تکمیل جیسے مراحل بھارت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر نئی دہلی ان تقاضوں کو پورا کرنے پر تیار ہو، تو پاکستان ایسے کسی بھی شخص کو بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا۔
بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے نئے بیانیے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارت خطے پر ایک خطرناک تصور مسلط کرنا چاہتا ہے کہ ہر دہشت گرد حملہ پاکستان سے جوڑا جائے اور اس بنیاد پر جنگ چھیڑی جائے۔ ان کے بقول، یہ بیانیہ نہ بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے۔
انہوں نے پہلگام حملے کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک جھوٹ پر جنگ مسلط کی گئی، اور یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ صرف ’دہشت گرد‘ کہہ کر ایک خودمختار، مسلمان ملک پر حملہ کر دیا جائے۔"
حافظ سعید اور مسعود اظہر کے موجودہ مقام سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حافظ سعید ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں، جبکہ حکومتِ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسعود اظہر اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ حافظ سعید آزاد شہری ہیں، اور مزید کہا کہ اگر بھارت مسعود اظہر کے پاکستان میں موجود ہونے سے متعلق معلومات فراہم کرے تو حکومت ان کی گرفتاری میں تاخیر نہیں کرے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اب ان افراد کا ذکر ہی نہیں کرتی جن پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے لیے مقدمہ محض سیاسی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/07/042341283d2a972.jpg