
برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کی امیدوار پینی مورداں کے مقابلے دستبردار ہونے کے بعد ستمبر میں برطانیہ کاوزیراعظم بننے کی دوڑ سے باہر ہونے والے بھارتی نژاد رشی سونک برطانیہ کے نئے وزیراعظم بنیں گے جنہیں برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن کے بعد نئے وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر حکمران جماعت کے پسندیدہ امیدوار تصور کیا جا رہا تھا۔
حکمران جماعت کے سینئر رہنما سرگراہم بریڈی نے بھارتی نژاد رشی سونک کی بطور وزیراعظم نامزدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رشی سونک پارٹی کے 100 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کر کے کامیاب ہوئے ہیں۔
حکومتی پارٹی کی سربراہی کیلئے نام دینے کے مقررہ وقت سے چند لمحے قبل ہی پینی مورداں مقابلے سے دستبردار ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پارٹی کارکن ہوں، منتخب ارکان ہوں، پارٹی فنڈز جمع کرنے والے لوگ یا عام عوامی سب کیلئے یہ اہم ہے کہ ہمارا لیڈر کون ہو گا؟ کنزویٹو پارٹی نے نئے وزیراعظم کا انتخاب کر لیا، یہ تاریخی فیصلہ ہے اور اس سے ایک بات پھر سے ثابت ہو گئی ہے کہ یہ سیاسی پارٹی کتنی باصلاحیت ہے، رشی سونک کو اپنی حمایت کا یقین دلاتی ہوں۔
سابق وزیراعظم بورس جانسن کے پارٹی قیادت کی دوڑ سے باہر ہونے پر متعدد ارکان پارلیمنٹ نے اپنی نامزدگیاں 2 امیدواروں میں تبدیل کرنا شروع کر دی تھیں جس کے بعد پینی مورداں کو صرف 25 ارکان کی حمایت ملی جبکہ رشی سونک 375 ٹوری ایم پیز میں سے 155 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔
مبصرین کے مطابق حکمران پارٹی میں سے جو بھی منتخب ہوا اسے بڑھتی قیمتوں، شدید منقسم پارٹی، عوامی مالی صورتحال جیسے مسائل کا سامنا ہو گا، اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے کہا گیا کہ جس طرح کے مسائل سامنے ہیں کنزرویٹو پارٹی کے پاس حکومت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی نژاد رشی سونک کے والد ڈاکٹر اور والدہ فارماسسٹ تھیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم ونچسٹر کالج سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے آکسفورڈ یونیورسٹی چلے گئے اور ایم بی اے سٹینفورڈ یونیورسٹی سے کیا۔ سیاست میں حصہ لینے سے پہلے سرمایہ کاری بینک گولڈ مین سکس میں کام بھی کرتے رہے جبکہ رشی سونک کی اہلیہ اکشتا مورتی کا برطانیہ کی امیرترین خواتین میں شمار ہوتا ہے اور معروف کمپنی انفوسس کے بانی این نارائن مورتی کے داماد ہیں ۔ رشی سونک 2015ء میں رچمنڈ، یارکشائر سے کنزویٹو پارٹی کے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور بورس جانسن کی کابینہ میں وزیرخزانہ رہ چکے ہیں ۔