
بھارتی سپریم کورٹ نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل رکن ملعونہ نوپور شرما کو نبی مکرم کے بارے میں نازیبا کلمات ادا کرنے پرملک میں کشیدگی کا براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے قوم سے معافی مانگنے کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نوپور شرما کی جانب ملک بھر میں درج ایف آئی آرز کو ایک شہر میں یکجا کرانے کی درخواست پر سماعت کے دوران ججز نے ریمارکس دیے کہ ’نوپور شرما نے جس طرح لوگوں کے جذبات کو ابھارا اس سے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے۔ اس کے لیے صرف وہی ذمہ دار ہیں۔
یاد رہے گزشتہ ماہ نوپور شرما نے ٹی وی پر ایک مباحثے میں ایسی باتیں کر دی تھیں جس کے بعد انڈیا میں پرتشدد احتجاج شروع ہو گیا تھا، جبکہ سفارتی سطح پر بھی انڈیا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوران سماعت جسٹس سوریا کانت کا کہنا تھا ہم نے دیکھا کہ کس طرح انہوں نے جذبات بھڑکائے اس کے بعد ان کا خود کو وکیل کہنا شرمناک ہے، ان کو پورے ملک سے معافی مانگنا چاہیے۔
عدالت نے نوپور شرما کی درخواست میں اٹھائے گئے اس نکتے پر ان کی وکیل کو ٹوک دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے ساتھ ’برابری کا سلوک کیا جائے اور امتیازی رویے سے اجتناب برتا جائے۔
ججز نے کہا جب آپ دوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کراتے ہیں تو ان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے لیکن جب یہ آپ کے خلاف ہوں تو کوئی آپ کو چھونے کی جرات بھی نہیں کر سکتا۔ درخواست گزار کے ان الفاظ سے ان کا متبکرانہ انداز ظاہر ہوتا ہے۔
ججز کا کہنا تھا کہ کیا ہو گیا اگر وہ ایک پارٹی کی ترجمان ہیں، ان کا کیا خیال ہے کہ حکومتی حمایت میں قوانین اور سرزمین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کوئی بھی بیان دے سکتی ہیں؟ نوپور شرما کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ صرف ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں جو کہ بحث کے دوران اینکر نے پوچھا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آخر میں کہا گیا اگر وہ ٹی وی پر جا کر بات کرتی ہیں تو معاملہ صحافی پر نہیں ڈالا جا سکتا اور وہ بھی اس صورت میں جب معاشرے کے تانے بانے کے بارے میں سوچے بغیر کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان دیتی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4indianscnurpirsharma.jpg
Last edited: