
پاکستانی روپیہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے ، چند ہی ماہ میں ڈالر کیے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں 22 روپے سے زائدکا اضافہ ہوا، اسکے باوجود بھارتی روپیہ ایشیاء کی بدترین کرنسی کیوں قرار پایا؟
پاکستان روپیہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے، پاکستانی کرنسی 156روپے سے بڑھ کر 178 روپے ہوگئی لیکن پاکستانی روپے پر سرمایہ کاروں کو اب بھی اعتماد ہے جبکہ بھارتی کرنسی ایشیاء کی بدترین کرنسی قرار پائی ہے جس کی وجہ سامنے آگئی
بھارتی جریدے بلوم برک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستانی روپیہ ایشیا کی سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی ہے۔علاقائی مارکیٹوں کی نسبت بھارت سے سب سے زیادہ سرمائے کا انخلا ہوا۔ بھاری سرمایہ کے انخلا کا مطلب بھارتی کرنسی پر عدم اعتماد ہے۔
اس سہ ماہی میں کرنسی میں 2.2% کی کمی واقع ہوئی کیونکہ عالمی فنڈز نے ملک کی اسٹاک مارکیٹ سے $4 بلین کا سرمایہ نکال لیا، جو کہ علاقائی مارکیٹوں میں سب سے زیادہ ہے۔
بھارت جہاں سے ڈیلٹا وائرس نے جنم لیا، اب بھارت میں اومیکرون کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے، دوسری جانب مودی سرکاری کی پالیسیوں اور انتہاپسند ہندوؤں کے اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر مظالم نے بھی جلتی پر تیل کاکام کیا ہے۔
بھارتی روپے پر عدم اعتماد کے باعث غیرملکی سرمایہ کاروں نے بھارتی سٹاک مارکیٹ سے 4 ارب ڈالر نکال لئے ہیں جبکہ بھارتی بانڈز سے سرمایہ کاروں نے 59 کروڑ ڈالرز نکال لئے ہیں۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ مارچ کے آخر تک روپیہ گر کر 78 روپے فی ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو اپریل 2020 میں 76 روپے 09 پیسے کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، جبکہ تاجروں اور تجزیہ کاروں کے سروے کے مطابق روپے کی 76.50 پر پیش گوئی کی تھی۔ مسلسل چوتھے سال خسارے میں روپیہ اس سال تقریباً 4% گرنے والا ہے۔
اس وقت بھارتی تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر کی بلندترین سطح پر ہے۔ انڈیا میں اومیکرون کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اس صورت میں مرکزی بینک کے لیے شرح سود کا ریکارڈ کم رکھنا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/india-rp-asia-111.jpg