بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بھارت کے دفاعی ادارے گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ (GRSE) کے ساتھ کیا گیا 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 5 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے) کا دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ جولائی 2024 میں ایک جدید سمندری ٹگ (Ocean-going Tug) کی تیاری کے لیے طے پایا تھا۔
بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، یہ منسوخی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش کو دی گئی ٹرانس شپمنٹ کی سہولت واپس لینے کے بعد یہ نیا قدم دونوں حکومتوں کے مابین بڑھتی خلیج کی عکاسی کرتا ہے۔
معاہدے کی منسوخی کی باضابطہ تصدیق
GRSE نے بھارتی اسٹاک مارکیٹس (نیشنل اسٹاک ایکسچینج اور بی ایس ای) کو اپنی ریگولیٹری فائلنگ میں معاہدے کی منسوخی کی باضابطہ اطلاع دی ہے، جو SEBI کے 2015 کے ضوابط کے تحت دی گئی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف اقتصادی سطح پر اثر انداز ہو گا بلکہ دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کو بھی متاثر کرے گا۔
نئی سیاسی صورتحال کا اثر
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت بنگلہ دیش میں اگست 2024 میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے اور نئی سیاسی قیادت کے اقتدار میں آنے کے بعد بننے والے علاقائی تناظر میں خاصی اہم ہے۔ نئی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی بھارت سے فاصلہ اختیار کرنے کے اشارے دینا شروع کر دیے تھے، اور معاہدے کی منسوخی کو اسی پالیسی کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
خطے میں سفارتی تبدیلیوں کا امکان
سیاسی و دفاعی ماہرین کے مطابق، بنگلہ دیش کی جارحانہ خارجہ پالیسی نہ صرف ڈھاکہ اور نئی دہلی کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے بلکہ یہ خطے میں نئی سفارتی صف بندیاں بھی جنم دے سکتی ہے۔ ممکنہ طور پر بنگلہ دیش اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ متوازن بنانے کے لیے چین، ترکی یا دیگر علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے سکتا ہے۔
GRSE کو بھارتی بحریہ کا نیا منصوبہ حاصل
اگرچہ یہ معاہدہ منسوخ ہوا ہے، تاہم GRSE نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ کمپنی نے بھارتی بحریہ کے لیے نیکسٹ جنریشن کارویٹس کی تیاری کے منصوبے میں سب سے کم بولی دے کر کامیابی حاصل کی ہے، جو مستقبل قریب میں ادارے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔