بنگلہ دیش کے لیے نوبل انعام جیتنے والے ماہر معاشیات محمد یونس کو لیبر لاز کی خلاف ورزی کرنے پر 6 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی, ڈھاکا کی لیبر کورٹ نے 83 سالہ نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات کو لیبر لاز کی خلاف ورزی میں ملوث قرار دیا ہے اور 6 ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا حکم دیا ۔
محمد یونس کے ساتھ گرامین ٹیلی کام کمپنی میں کام کرنے والے ان کے تین ساتھیوں کو بھی سزا سنائی گئی ہے جبکہ یونس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان پر یہ کیس سیاسی ایما پر بنایا گیا۔
ان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر محمد یونس کو سزا سانئی گئی ہے جبکہ سزا کے خلاف ماہر معاشیات نے درخواست ضمانت دائر کی جو منظور کر لی گئی۔
ا
وزیر اعظم شیخ حسینہ ان پر غریبوں کا خون چوسنے‘ کا الزام بھی لگا چکی ہیں۔ یونس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت انھیں بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ ایک وقت میں وہ عوامی لیگ کے مقابلے کے لیے ایک سیاسی جماعت قائم کرنے پر غور کر رہے تھے۔
اس حوالے سے پراسیکیوٹر خورشید عالم خان نے بتایا کہ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سابق سربراہ اور اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کے طور پر کام کرنے والی آئرین خان کا کہنا تھا کہ یہ سزا ’انصاف کا مذاق‘ ہے۔
اگست میں سابق امریکی صدر براک اوباما اور اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون سمیت 160 عالمی شخصیات نے مشترکہ خط شائع کیا جس میں یونس کو ’عدالتی سطح پر مسلسل ہراساں کیے جانے‘ کی جانے کی مذمت کی گئی۔
ناقدین کا الزام ہے کہ بنگلہ دیشی عدالتوں نے حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلوں پر مہر لگائی۔
شیخ حسینہ واجد کا آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ایک بار پھر وزیر اعظم بننے کے لیے جیتنا یقینی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت سیاسی اختلاف رائے پر کارروائی میں تیزی سے ثابت قدم ہے اور یونس کی بنگلہ دیشی عوام میں مقبولیت انہیں برسوں تک حسینہ واجد کے ممکنہ حریف کے طور پر پیش کرتی رہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nobal-inaam-yafta.jpg