
بنگلہ دیش میں فسادات شدت اختیار کرگئے، حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کی احتجاجی تحریک نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، 5روز میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں اب تک 123 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات آرہی ہیں۔
صورتحال کے کشیدہ ہونے پر عوامی لیگ کی حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے فوج تعینات کردی ہے، ملک کی سڑکوں پر فوج موجود ہے جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کو امن و امان کی خلاف ورزی کرنےو الوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کل صبح 10 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا، غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ایک احتجاجی ریلی کے مظاہرین پر فائر کھول دیا تھاجس سے مزید ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
وزیراعظم بنگلہ دیش نے حسینہ واجد نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے غیر ملکی دورے منسوخ کرکے ملک میں اتوار اور پیر کو عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے، جبکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج سروسز، اوور سیز ٹیلی فون کال سروس، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا ایپس بھی بند ہیں۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے 1971 کی جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیئے جانے پر طلبہ کی طرف سے احتجاج شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں پھیل گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14banhsekretsjdh.png