
بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ نوکریوں میں کوٹے کے خلاف احتجاج میں شیخ حسینہ واجد کی معزول حکومت کی طرف سے کیے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم قائم کی گئی تھی جو اگلے مہینے بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنیوالےاقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کی طرف سے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں عوامی مظاہروں کے دوران 600 سے زیادہ شہری جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ذیلی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 16 جولائی 2024ء سے 11 اگست کے دوران 600 سے زیادہ بنگلہ دیشی شہری جاں بحق ہوئے۔ 16 جولائی 2024ء سے 4 اگست کے درمیان 400 کے قریب شہری جبکہ 5 سے 6 اگست 2024ء کے درمیان مزید 250 شہری جاں بحق ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس عرصے کے بعد انتقامی حملوں میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی ہلاکتوں کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا تاہم 7 سے 11 اگست 2024ء کے دوران بھی بہت سے شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جاں بحق ہونے والے شہریوں میں وہ لوگ شامل تھے جو مظاہروں کے دوران مختلف واقعات میں زخمی ہوگئے اور ہسپتال میں دوران علاج جانبر نہ ہو سکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں جاں بحق ہونے والے شہریوں میں مظاہرین کے علاوہ راہگیر، واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے۔ بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہزاروں مظاہرین اور راہگیر مختلف واقعات میں زخمی ہوئے، انٹرنیٹ بندش، نقل وحرکت پر پابندی اور کرفیو کے باعث رپورٹ کیے گئے شہریوں کی تعداد رپورٹ کی گئی تعداد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم اگلے ہفتے بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کرے گی۔ بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سربراہ وولکر ترک سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں مظاہرین پر تشدد کے ذمہ داران کا تعین کرنے کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ کیا ہوا۔