وفاقی حکومت بلوچستان کے مسئلے پر سنجیدہ نہیں ، دو ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہوئے : آئی جی ایف سی ، بے گناہوں کو ہر صورت رہائی دلائیں گے : سپریم کورٹ
05 ستمبر 2012 (12:46)
05 ستمبر 2012 (12:46)

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے کہاہے کہ وفاقی سیکرٹریز اور اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے سے بلوچستان کے معاملے میں وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ ہوتاہے اور لوگ حملے کرکے سرحد پار چلے جاتے ہیں جنہیں واپس لانے کے لیے حکومت کی رٹ قائم کرناضروری ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ خفیہ اداروں میں رابطوں کا فقدان ہے تاہم بے گناہوں کو ہرصورت رہائی دلائی جائے ، ایف سی کا نام کئی معاملات میںسامنے آرہاہے جبکہ آئی جی ایف سی نے کہاکہ پانچ سال میں دو ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہوئے ہیں ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ کوئٹہ رجسٹر ی میں بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کررہاہے ۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیاجبکہ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خٹک عدالت میں پیش ہوگئے ۔آئی جی ایف سی نے کہاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مربوط کوششیں کی جارہی ہیں اور گذشتہ پانچ سالوں کے دوران دو ہزار سے زائد افرادلاپتہ ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اولین ترجیح لاپتہ افراد کی بازیابی ہے۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیاکہ پشین سے اغواءہونیوالے بچے کی بازیابی کا کیاہوا جس پر اُنہوںنے بتایاکہ اقدامات کررہے ہیں جلد بچہ بازیاب کرالیں گے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی دکھائی نہیں دے رہی،بے گناہوں کو ہر صورت رہائی دلائی جائے،خفیہ اداروں کے درمیان رابطوںکا فقدان ہے ۔،عدالت اور ریاست کی مشینری میں فرق ہے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل اور وفاقی سیکرٹری پیش نہیں ہورہے جس سے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتاہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ عرفان قادر گیارہ بجے تک پیش ہوجائیں گے تو جسٹس جواد نے کہاکہ وہ آبھی جائیں تو کچھ نہیں کرسکتے ۔
جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ عدم استحکام کو درست کرناعدالت کا کام نہیں ، ہماری قوم کا خون بہہ رہاہے ۔ آئی جی ایف سی نے کہاکہ صوبے میں پچاس فیصد حملے فورسز پر ہوتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لوگ جرائم کرکے سرحد پار چلے جاتے ہیں،اُنہیں واپس لانا مشکل کام نہیںلیکن رٹ قائم کرناضروری ہے ۔عدالت نے ایف سی پر الزامات پر آئی جی ایف سی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فورس کا کئی معاملات میں نام آرہاہے ، آپ کا کیاخیال ہے کہ لوگ عدلیہ کو کم گالیاں دیتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہاکہ میڈیا پر ججوں کے خلاف رات کو کیاہوتاہے ؟ذاتی طور پر بڑے بڑے الزامات لگتے ہیں ،آپ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں ۔ آئی جی نے کہاکہ لاپتہ افراد کے معاملات کو وسیع تناظر میں دیکھتے ہیں جس پر جسٹس جواد کا کہناتھاکہ وہ صرف مخصوص معاملات دیکھیں گے ۔
Last edited by a moderator: