بلوچستان کا مسئلا تباہی کے دہانے پر؟

waqas_x

Voter (50+ posts)
news-1346831216-8348.jpg


کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے کہاہے کہ وفاقی سیکرٹریز اور اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے سے بلوچستان کے معاملے میں وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ ہوتاہے اور لوگ حملے کرکے سرحد پار چلے جاتے ہیں جنہیں واپس لانے کے لیے حکومت کی رٹ قائم کرناضروری ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ خفیہ اداروں میں رابطوں کا فقدان ہے تاہم بے گناہوں کو ہرصورت رہائی دلائی جائے ، ایف سی کا نام کئی معاملات میںسامنے آرہاہے جبکہ آئی جی ایف سی نے کہاکہ پانچ سال میں دو ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہوئے ہیں ۔


چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ کوئٹہ رجسٹر ی میں بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کررہاہے ۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیاجبکہ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خٹک عدالت میں پیش ہوگئے ۔آئی جی ایف سی نے کہاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مربوط کوششیں کی جارہی ہیں اور گذشتہ پانچ سالوں کے دوران دو ہزار سے زائد افرادلاپتہ ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اولین ترجیح لاپتہ افراد کی بازیابی ہے۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیاکہ پشین سے اغواءہونیوالے بچے کی بازیابی کا کیاہوا جس پر اُنہوںنے بتایاکہ اقدامات کررہے ہیں جلد بچہ بازیاب کرالیں گے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی دکھائی نہیں دے رہی،بے گناہوں کو ہر صورت رہائی دلائی جائے،خفیہ اداروں کے درمیان رابطوںکا فقدان ہے ۔،عدالت اور ریاست کی مشینری میں فرق ہے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل اور وفاقی سیکرٹری پیش نہیں ہورہے جس سے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتاہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ عرفان قادر گیارہ بجے تک پیش ہوجائیں گے تو جسٹس جواد نے کہاکہ وہ آبھی جائیں تو کچھ نہیں کرسکتے ۔


جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ عدم استحکام کو درست کرناعدالت کا کام نہیں ، ہماری قوم کا خون بہہ رہاہے ۔ آئی جی ایف سی نے کہاکہ صوبے میں پچاس فیصد حملے فورسز پر ہوتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لوگ جرائم کرکے سرحد پار چلے جاتے ہیں،اُنہیں واپس لانا مشکل کام نہیںلیکن رٹ قائم کرناضروری ہے ۔عدالت نے ایف سی پر الزامات پر آئی جی ایف سی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فورس کا کئی معاملات میں نام آرہاہے ، آپ کا کیاخیال ہے کہ لوگ عدلیہ کو کم گالیاں دیتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہاکہ میڈیا پر ججوں کے خلاف رات کو کیاہوتاہے ؟ذاتی طور پر بڑے بڑے الزامات لگتے ہیں ،آپ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں ۔ آئی جی نے کہاکہ لاپتہ افراد کے معاملات کو وسیع تناظر میں دیکھتے ہیں جس پر جسٹس جواد کا کہناتھاکہ وہ صرف مخصوص معاملات دیکھیں گے ۔


 
Last edited by a moderator:

zafarbokhari

Senator (1k+ posts)
Baluchistan is huge geographical province, which is difficult to manage under this rotten British system which does not even exist in UK as Britain has adopted decentralized county and city government system from the USA. In center UK maintain monarchy. But for common man it is decentralized democracy. Each division of Baluchistan be a province and each tehsil be responsible for economy, education, health, security, police, and development under its own elected mayor. Abolish provincial ministries and Commissioner's budget be transfered to elected governor. Billion will be saved for real development at local level by locals. PROVINCIAL MINISTERS DO NOT EXIST IN THE WORLD AT ALL IN ANY PROVINCE OR STATE. INDIA HAS CUT DOWN MINISTRIES.

People of Baluchistan be given support in food and housing as subsidies.
Let them develop their own smaller units independently as it happens in China, Africa, Europe, or the USA. When we use Western books for medicine, education, engineering, financial management, and economics, then why not adopt basic democratic model of smaller administrative units. It will never change population or ethnic base. Like China Army be helpful to local police for back up or in extreme situation. Baluchistan has great talent but few politicians want to keep it old 1850s way, which is not practiced any where in the world in this 21st century. Change the system.