Night_Hawk
Siasat.pk - Blogger
اکثر اوقات بغیر کام کے بھی تھکاوٹ اور کاہلی محسوس کرنے کے اسباب
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وقت تھکاوٹ اور کاہلی محسوس کرنے کی بیماری نوجوان مردوں اور عورتوں میں زیادہ ہے، فوٹو فائل
روز بروز بڑھتی معاشی ضروریات نے ایک طرف تو انسان کو مصروف کردیا ہے تو دوسری طرف ذہنی تھکاوٹ کا شکار بھی بنا دیا ہے اسی لیے اکثر انسان بغیر کسی کام کاج کے بھی خود کو تھکا ہوا محسوس کرتا ہے اوراس کا دل کسی کام میں نہیں لگتا لہٰذا اس حوالے سے طبی ماہرین کی جانب سے کئی ایسے اسباب بتائے گئے ہیں جن پر قابو پاکر اس صورتحال سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
آئرن کی کمی اور اینیمیا کا شکار: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئرن اور خون کی کمی یعنی اینیمیا بغیر کسی وجہ کے مسلسل تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں، کھانے میں آئرن کی کمی بے دلی اور سستی کا باعث بنتی ہے جب کہ اینیمیا کا شکارزیادہ تر خواتین ہوتی ہیں تاہم مرد بھی اس سے متاثرہوسکتے ہیں، جدید دورمیں نوجوان مرد اورعورتیں زیادہ تر اس بیماری کا شکار ہورہی ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے نجات کا واحد حل ایسی غذا کا استعمال ہے جو آئرن سے بھرپورہو اس کے لیے اپنی غذا میں سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں۔
کرونک فیٹیگ سینڈروم: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کرونک فیٹیگ سینڈروم (سی ایف ایس) وہ بیماری ہے جو انسان کے اندر سستی اور کاہلی بڑھا کر پوری زندگی کا نظام درہم برہم کردیتی ہے اسی لیے اس بیماری کا شکار لوگ اکثر شکایت کرتے ہیں کہ پوری نیند کرلینے کے باوجود ان کے جسم سے کاہلی نہیں جاتی۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا اصل سبب تو واضح نہیں تاہم ہارمونز میں عدم توازن، وائرل انفیکشن، قوت مدافعت میں کمی اور اسٹریس اس کی وجہ ہوسکتی ہے، ہرمریض میں اس کا علاج مختلف ہوتا ہے جس میں تھراپی بھی شامل ہے۔
دوران خون اورشوگر کا عدم توازن: ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مسلسل تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ دوران خون اور شوگر کا عدم توازن ہے جس کی وجہ سے ایسا مریض ہر کام بے دلی سے کرتا ہے اور کاہلی کا شکار رہتا ہے جب کہ اسکی علامات میں ٹوائلٹ کا زیادہ استعمال اور ہر وقت پیاس محسوس کرنا شامل ہے۔ بلڈ پریشر اور شوگر کا ٹیسٹ سے ریگولر کرائیں اور لیول کے مطابق علاج کریں۔
ذہنی دباؤ کا شکار ہوجانا: مسلسل ذینی دباؤ اوراسٹریس بھی انسان کے اندرسستی اور کاہلی پیدا کردیتی ہے جو اسے عملی کام سے دور کر سکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ایسی صورت میں دماغی صحت سے متعلق ڈاکٹرز کے پاس جانے میں شرم محسوس نہ کریں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وقت تھکاوٹ اور کاہلی محسوس کرنے کی بیماری نوجوان مردوں اور عورتوں میں زیادہ ہے، فوٹو فائل
روز بروز بڑھتی معاشی ضروریات نے ایک طرف تو انسان کو مصروف کردیا ہے تو دوسری طرف ذہنی تھکاوٹ کا شکار بھی بنا دیا ہے اسی لیے اکثر انسان بغیر کسی کام کاج کے بھی خود کو تھکا ہوا محسوس کرتا ہے اوراس کا دل کسی کام میں نہیں لگتا لہٰذا اس حوالے سے طبی ماہرین کی جانب سے کئی ایسے اسباب بتائے گئے ہیں جن پر قابو پاکر اس صورتحال سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
آئرن کی کمی اور اینیمیا کا شکار: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئرن اور خون کی کمی یعنی اینیمیا بغیر کسی وجہ کے مسلسل تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں، کھانے میں آئرن کی کمی بے دلی اور سستی کا باعث بنتی ہے جب کہ اینیمیا کا شکارزیادہ تر خواتین ہوتی ہیں تاہم مرد بھی اس سے متاثرہوسکتے ہیں، جدید دورمیں نوجوان مرد اورعورتیں زیادہ تر اس بیماری کا شکار ہورہی ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے نجات کا واحد حل ایسی غذا کا استعمال ہے جو آئرن سے بھرپورہو اس کے لیے اپنی غذا میں سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں۔
کرونک فیٹیگ سینڈروم: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کرونک فیٹیگ سینڈروم (سی ایف ایس) وہ بیماری ہے جو انسان کے اندر سستی اور کاہلی بڑھا کر پوری زندگی کا نظام درہم برہم کردیتی ہے اسی لیے اس بیماری کا شکار لوگ اکثر شکایت کرتے ہیں کہ پوری نیند کرلینے کے باوجود ان کے جسم سے کاہلی نہیں جاتی۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا اصل سبب تو واضح نہیں تاہم ہارمونز میں عدم توازن، وائرل انفیکشن، قوت مدافعت میں کمی اور اسٹریس اس کی وجہ ہوسکتی ہے، ہرمریض میں اس کا علاج مختلف ہوتا ہے جس میں تھراپی بھی شامل ہے۔
دوران خون اورشوگر کا عدم توازن: ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مسلسل تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ دوران خون اور شوگر کا عدم توازن ہے جس کی وجہ سے ایسا مریض ہر کام بے دلی سے کرتا ہے اور کاہلی کا شکار رہتا ہے جب کہ اسکی علامات میں ٹوائلٹ کا زیادہ استعمال اور ہر وقت پیاس محسوس کرنا شامل ہے۔ بلڈ پریشر اور شوگر کا ٹیسٹ سے ریگولر کرائیں اور لیول کے مطابق علاج کریں۔
ذہنی دباؤ کا شکار ہوجانا: مسلسل ذینی دباؤ اوراسٹریس بھی انسان کے اندرسستی اور کاہلی پیدا کردیتی ہے جو اسے عملی کام سے دور کر سکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ایسی صورت میں دماغی صحت سے متعلق ڈاکٹرز کے پاس جانے میں شرم محسوس نہ کریں۔
Last edited by a moderator: