
کابینہ نے آٹو موٹو انڈسٹری ڈیویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پلان 26-2021 کی منظوری دے دی اور نئی پالیسی کے تحت تمام گاڑیاں چاہے وہ مقامی طور پر تیار ہوں یا درآمد کی گئی ہوں ان کو WP.29 کے ضوابط کی فہرست کی تعمیل کرنی ہوگی۔
کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ 30 جون 2022 کے بعد ایسی گاڑیوں کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی جن میں ایئر بیگ جیسا اہم اور بنیادی فیچر موجود نہیں ہوگی۔
ورلڈ فورم فار ہارمونائزیشن آف وہیکل ریگولیشنز (WP.29) گاڑیوں اور گاڑیوں کے آلات کے لیے ایک منفرد عالمی ریگولیٹری فورم ہے۔ پاکستان نے اپریل 2020 سے اقوام متحدہ کے گاڑیوں کے ضوابط کو اپنانے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن زیادہ تر کمپنیاں ان قوانین پر عمل نہیں کر رہیں۔
نئی پالیسی میں حکومت نے تمام آٹو کمپنیوں کے لیے اقوام متحدہ کے گاڑیوں کے کچھ ضابطوں کو لازمی قرار دیا ہے۔ یہ ضابطے گاڑی کے اسٹیئرنگ، ٹائر، بریک، لائٹس، سیٹ بیلٹ، سیٹ اور ہیڈریسٹ، ایئر بیگز، ریئر ویو مررز، اینٹی تھیفٹ اور دیگر حفاظتی خصوصیات کی شمولیت اور معیار کی یقین دہانی کے بارے میں ہیں۔
پاکستان میں کچھ چھوٹی کاریں بغیر ایئر بیگ کے آتی ہیں جن میں سوزوکی آلٹو وی ایکس، سوزوکی کلٹس وی ایکس آر، سوزوکی ویگن آر وی ایکس آر اور وی ایکس ایل، سوزوکی بولان، سوزوکی راوی، چانگان کاروان، یونائیٹڈ براوو اور یونائیٹڈ الفاشامل ہیں۔
مندرجہ بالا چھ ماڈلز کے علاوہ، سوزوکی سوئفٹ میں بھی کوئی ایئر بیگ نہیں ہے، اور ویگن آر VXL AGS میں صرف ایک ہے۔ سوئفٹ کو پہلے ہی بند کر دیا گیا ہے اور جلد ہی اسے چوتھی نسل کے ماڈل سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ لیکن کمپنی کو WP.29 حفاظتی معیارات پر پورا اترنے کے لیے Wagon R VXL AGS کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کو ایئر بیگز اور دیگر حفاظتی ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن اس کا کچھ نتیجہ نہیں نکلا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/pakistan-airbags.jpg
Last edited: