برطانیہ میں عیسائیوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ

bartaniansh.jpg

کسی بھی مذہب کو تسلیم نہ کرنے والے شہریوں کی تعداد 12 فیصد کے قریب ہے جبکہ مسلمان کے طور پر شناخت کرانے والوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 2021ء کے دوران کی جانے والی مردم شماری کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں۔ مردم شماری رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور ویلز میں مسلمانوں کی تعداد میں عیسائیوں کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے، یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ 50 فیصد سے بھی کم آبادی خود کو عیسائی مذہب ماننے والے شہری کے طور پر شناخت کراتی ہے جبکہ کسی بھی مذہب کو تسلیم نہ کرنے والے شہریوں کی تعداد 12 فیصد کے قریب ہے جبکہ مسلمان کے طور پر شناخت کرانے والوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

انگلینڈ کے ادارہ شماریات (او این ایس) کی رپورٹ سے برطانوی شہریوں سے ان کے گھر اور گھر کے افراد بارے سوالات سے پتا لگایا جاتا ہے کہ ان کے معاشرے کی تشکیل کیسے ہو رہی ہے، جس کے نتائج مختلف ملکی تنظیموں کو تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر عوامی خدمات کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ بارے فیصلے میں مدد ملتی ہے۔


سروے او این ایس کی طرف سے مارچ 2021ء کے دوران کیا گیا تھا۔ نتائج کے مطابق 2011ء میں عیسائیوں کی تعداد 59.2 فیصد تھی جو 2021ء میں 46.2 فیصد ہوئی ہے، مردم شماری میں شہریوں سے مذہبی سرگرمیوں یا عقائد کے بجائے مذہبی وابستی بارے پوچھا گیا کہ "آپ کا مذہب کیا ہے؟"

رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کی تقریباً 46.2 فیصد آبادی نے اپنے آپ کو عیسائی کے طور پر ظاہر کیا جن کی تعداد 2011ء میں 59 فیصد تھی جبکہ کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کی تعداد 37 فیصد ہوئی ہے۔ مسلمان کی آبادی میں 4.9 فیصد سے بڑھ کر 6.5 فیصد ہوئی ہے۔ رپورٹ بارے سربراہتھیالوجی اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز کنگز کالج لندن پروفیسر لنڈا ووڈ ہیڈ نے کہا کہ "کوئی مذہب نہیں" کے خانے پر نشان کا مقصد یہ نہیں کے ان کے کوئی عقائد نہیں، وہ ملحد بھی ہو سکتے ہیں اور ایگناسٹک بھی۔

بی بی سی رپورٹ کے مطابق مردم شماری میں میں لندن انگلینڈ کے سب سے متنوع خطے کے طور پر ظاہر ہوا ہے جہاں 25 فیصد شہریوں نے اپنے آپ کو عیسائی کے طور پر متعارف کروای جبکہ انگلینڈ اور ویلز کے 81.8 فیصد شہریوں نے 2021ء کی مردم شماری کے روز اپنا تعلق سفید فام نسلی گروپ سے بتایا ہے جو ایک دہائی قبل 86 فیصد سے کم تھے۔


اگلے سب سے عام نسلی گروہوں میں ایشین ویلش اور ایشیائی انگلش ہیں جن کی آبادی 55 لاکھ بتائی گئی ہے جو پچھلی مردم شماری میں 42 لاکھ سے 13 لاکھ زیادہ ہے جبکہ سیاہ فام آبادی نے خود کو کیریبئن افریقی کے طور پر ظاہر کیا جن کی تعداد 15 لاکھ ہے جو اس سے پہلے 9 لاکھ 9 ہزار تھی۔ لیسٹر انگلینڈ، لوٹن اور برمنگم سمیت 14 علاقے ایسے ہیں جہاں سفید فام شناخت والے شہری اقلیت میں ہیں۔
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ دین اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے

دوسری طرف اس سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اس سے کہیں زیادہ تیزی سے مسلمان دھرئیہ ہوتے جا رہے ہیں
 

IMIKasbati

Minister (2k+ posts)
Hypocrisy at its best. When they claim that they do not discriminate on any basis then what is the purpose of such surveys. Simple, they would then plan their strategies accordingly to ensure muslims do not increase at a rapid pace.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Te main v thuwadi gal di tasdeeq kitti eh, "wazeefiyan" de ilawa sanu hor koi kum nai, eh v te ibadat hi hai na ?


یا سیدی! هذا عبادت الکبیر
? عبادت دی عبادت تے وظیفے دا وظیفہ
 

amm_jan

Politcal Worker (100+ posts)
Hypocrisy at its best. When they claim that they do not discriminate on any basis then what is the purpose of such surveys. Simple, they would then plan their strategies accordingly to ensure muslims do not increase at a rapid pace.
Helps them to plan the resources... Such as graveyard and schools etc