
برطانیہ کے علاقے شیفلڈ کی ایک عدالت نے پاکستانی نژاد لارڈ نذیر احمد کو بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ یارک شائر کے علاقے روتھرہم میں واقع شیفلڈ کراؤن کورٹ میں پاکستانی نژاد لارڈ نذیر احمد پر جنسی حملوں کا الزام ثابت ہو گیا تھا ، شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے بار بار جنسی استحصال سے متعلق کیس کی سماعت کی، اور لارڈ نذیر احمد کو ایک لڑکے سے بدفعلی اور ایک لڑکی کا ریپ کرنے کی کوشش کے جرم میں سزا سنا دی۔
پراسیکیوٹر ٹام لیٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ نذیر احمد نے 1970 کی دہائی کے آغاز میں ایک لڑکی کا ریپ کرنے کی کوشش تھی، اس وقت مدعی علیہ کی عمر 16 یا 17 سال تھی اور وہ لارڈ نذیر سے بہت کم عمر تھیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسی عرصے کے دوران سابق رکن پارلیمنٹ نے 11 سال سے کم عمر ایک لڑکے پر بھی جنسی حملہ کیا تھا، تاہم لاڈر نذیر احمد نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’بد نیتی پر مبنی افسانہ‘ قرار دیا تھا۔
لارڈ نذیر کے بڑے بھائیوں محمد فاروق اور محمد طارق پر بھی اسی لڑکے پر جنسی حملہ کرنے کا الزام تھا مگر عدالت نے ان کی صحت کی بنیاد پر انہیں رعائت دے دی۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے نذیر احمد کا کہنا تھا عدالتی فیصلہ شواہد کے خلاف ہے اور وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کے لئے وکلاء کو ہدایت کر دیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ۔
شیفیلڈ کراؤن کورٹ کے جسٹس لیوینڈر نے لارڈ نذیر احمد کو بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنائی اور ریمارکس دئیے کہ ان کے اقدامات کے متاثرین پر ’گہرے اور تاحیات اثرات‘ پڑے ہیں۔
سماعت کے دوران جج نے کہا کہ جرائم اتنے سنگین ہیں کہ صرف حراستی سزا کو ہی جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ جب آپ نے یہ جرائم کیے تو آپ خود ایک بچے تھے۔ یہ سزا کو انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق متاثرہ مرد نے نذیراحمد سےلارڈ کا خطاب واپس لینےکا مطالبہ کیا ہے تاہم برطانوی پارلیمنٹ میں ایسا کوئی ایکٹ فی الحال موجود نہیں ہے، دوسری جانب برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ نذیراحمد لارڈز سےمستعفی ہوچکےاور اب وہ ہاؤس کےرکن بھی نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ 2019 میں لارڈ نذیر اور ان کے دو بھائیوں پر کم سن بچوں سے جنسی جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا، ملزمان نے تمام معاملات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی، وزیراعظم ٹونی بلئیر نے 1998 میں برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز (برطانوی دارالامراء) کے سابق رکن نذیر احمد کو لارڈ مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ الزمات کے بعد 2020 میں انہوں نے لارڈشپ سے استعفی دے دیا تھا۔
لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے اور 1969 میں اپنے خاندان کے ہمراہ روڈہرم میں منتقل ہوئے، انہوں نے 1975 میں 18 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1990 میں پہلی بار روڈہرم کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9lornazirsaza.jpg