برطانوی حکومت نے افغان طالبان حکومت سے مذاکرات کیوں کئے؟

talib11311.jpg


امارات اسلامی میں طالبان کی حکومت نے سابق برطانوی فوجی بین سلاٹر کو رہا کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے خصوصی ایلچی دورہ افغانستان پر موجود ہیں وہیں دوسری جانب طالبان کی حکومت نے سابق برطانوی فوجی کو قید سے رہا کردیا ہے۔

طالبان کے وفد میں مولوی عامر خان متقی، ملا عبدالغنی برادر، مولوی عبدالسلام حنفی شامل تھے۔


خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ناٹو فورسز کے افغانستان سے انخلا کےدوران پکڑے گئے 37 سالہ بین سلاٹر کو رہا کردیا گیا ہے جس کے بعد وہ 2 برطانوی سفارتکاروں کے ہمراہ دوحہ روانہ ہوگئے ہیں۔

سکائی نیوز سے تعلق رکھنے والی صحافی کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اقلیتوں ، خواتین کے حقوق کے ایشوز کو بھی اٹھایا گیا ہے اور یہ افغانستان سے نکلنے والوں کو محفوظ راستہ دینے کی بھی بات کی گئی ہے جس پر طالبان نے برطانوی شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔

https://twitter.com/x/status/1445355415169118212
رپورٹ کے مطابق بین سلاٹر برطانیہ کی رائل ملٹری پولیس کے سابق اہلکار تھے اور افغانستان میں این جی او ز کی نگرانی پر معمور تھے۔

واضح رہے کہ بین سلاٹر کو رہا کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب برطانیہ کا ایک خصوصی وفد افغان طالبان کی حکومت سے مذاکرات کیلئے کابل میں موجود ہے، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی سربراہی میں آئے وفد نے افغانستان میں نائب وزیراعظم سمیت دیگر حکومتی اراکین سے ملاقاتیں کی اور افغانستان کو مالی امداد کی پیشکش کی ہے۔
 

Back
Top