
ویلیو ایڈ ڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمد میں کمی، صنعتیں بند ہونےکا عندیہ دے دیا
ملک بھر میں صورتحال مزید سنگین، ہرشے مہنگی اور قلت کا شکار ہے، ایسے میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدات میں مزید کمی اور صنعتیں بند ہونے کے حوالے سے خبردار کردیا، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے دفتر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈی نیٹر جاوید بلوانی نے خطرے کی گھنٹی بجادی،
انہوں نے خطاب میں کہا برآمدات بڑھانے سے متعلق حکومت کے صرف دعوے سامنے آرہے ہیں لیکن عملی سمت غیر واضح ہے۔ حکومت کی ترجیحاتی فہرست میں برآمدی شعبہ تیسرے نمبر پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی صنعتکار مایوسی کے باعث تیزی سے بیرون ملک جانے لگے ہیں۔ پاکستان میں لیبر اور مینجمنٹ کے 75 لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں، جن میں سے 40 لاکھ افراد کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہیں۔ حکومت اس صورتحال کو تاحال سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے آٹھ ماہ میں دو وزیرخزانہ آ چکے ہیں۔ مفتاح اسماعیل اپنے دور میں ایکسپورٹرز سے ملتے رہے لیکن اسحاق ڈار کے پاس ملنے کا وقت نہیں ہے۔ ڈالر کانفرنس میں جانے کے لیے ان کے پاس وقت ہے لیکن ایکسپورٹرز کے لئے حکومتی نمائندوں کے پاس وقت نہیں۔ ڈالر کے موجودہ بحران پر ایکسپورٹس کو فروغ دے کر ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں پر خام مال کے ہزاروں درآمدی کنسائنمنٹ کلئیر نہیں ہورہے، ان پر ڈیمریجز عائد کردیے گئے اور اب انھیں نیلام کیا جارہا ہے،پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین بابر خان اور ٹاؤلز مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندے مزمل حسین نے کہا کہ پاکستان میں خوف کے ماحول پر اب غیرملکی خریدار بھی سوال اٹھا رہا ہے۔ غیرملکی خریدار اب یہ کہہ رہا ہے کہ جب خام مال کے کیلیے ڈالر نہیں تو پیداوار کیسے ممکن ہوگی؟