
تاریخ کےبدترین معاشی بحران میں بینک آف انگلینڈ نے پالیسی ریٹ میں اضافہ کردیا
دنیا بھر کے ممالک اس وقت بدترین معاشی بحران سے دوچار ہیں، ایک طرف کورونا کے باعث دنیا میں آنے والی معاشی سستی اور دوسری جانب پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دنیا بھر کی نظریں اس وقت برطانوی بینک کی نئی مانیٹری پالیسی پر جم چکی ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پالیسی میکرز نے بینک آف انگلینڈ کی شرح سود میں 15 بیسز پوائنٹس اور صفراعشاریہ25 فیصد اضافے کی منظوری دیدی ہے ، یہ شرح مارچ 2020 سےصفر اعشاریہ1 فیصد تھی جب کورونا وائرس کے بحران کے باعث لاک ڈاؤن لگایا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جب سے دنیا بھر میں کورونا وائرس نے پنجے گاڑے ہیں معاشی بحران اس وقت شدید ترین ہوگیا ہے، جس کے باعث کاروباری دنیا معاشی نقصان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کررہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں اس وقت افراط زر کی شرح دس سالوں کی بلند ترین سطح پر ہے جس کے باعث برطانیہ کے مرکزی بینک پر دباؤ بڑرہا تھا کہ وہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اقدامات کریں۔
بی بی سی کے مطابق اس وقت برطانیہ میں ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے، پیٹرول کی قیمت ہو، گیس ہو یا بجلی کی قیمت ، یہاں تک کے اشیائے خوردونوش اور کرسمس میں کپڑوں سمیت زندگی کی ہر ضروری چیز مہنگی ہوچکی ہے ، جس کا اثر کرسمس کے دوران مارکیٹوں میں خریداروں کی تعداد پر بھی پڑا ہے۔
برطانوی شہری کے مطابق خوراک مہنگی ہے، سفر مہنگا ہوچکا ہے مگر لوگ ابھی بھی محدود خریداری کررہے ہیں تاہم لوگ کرسمس کےد وران پیسہ خرچ کرتے ہوئے سوچ رہے ہیں ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔
بی بی سی کے مطابق آئندہ مزید کچھ مہینوں کے دوران قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا جائے گا، اس ساری صورتحال میں مثبت بات یہ ہے کہ برطانیہ میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے بینک آف انگلینڈ کی جانب سے پالیسی ریٹ کو آہستہ آہستہ بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/england.jpg