
وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال 25-2024ء کا 18 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی طرف سے پارلیمنٹ ہائوس میں پیش کیا جا چکا ہے جس پر ملک کے صنعتکاروں اور تاجروں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر کے جیولری ایکسپورٹرز نے بھی وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے کارخانوں کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
پاکستان جم اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب الرحمن نے وفاقی بجٹ کو سونے کے زیورات کے برآمدکنندگان کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ایکسپورٹ کے لیے ایڈوانس گولڈ درآمد کرنے پر عائد کیا گیا 18 فیصد سیلز ٹیکس اور 2 فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ کو بحال نہیں کیا گیا۔
حبیب الرحمن کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے SRO-760 میں تسلیم شدہ ترامیم بھی نہیں ہوئیں جبکہ وزارت تجارت اور وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے سیلز ٹیکس وانکم ٹیکس چھوٹ بحال کرنے اور SRO-760 میں ترامیم کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔ SRO-760 میں ترامیم نہ ہونے کے باعث سونے کے زیورات کی برآمدات میں 95 فیصد تک کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سونے کی برآمدات 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کے قریب تھیں جو SRO-760 میں ترامیم نہ ہونے کے باعث اب 5 کروڑ ڈالر تک رہ گئی ہیں۔ SRO-760 میں ترامیم نہ کی گئیں اور انکم وسیلز ٹیکس پر چھوٹ کو بحال نہ کیا گیا تو سونے کی برآمدات مکمل طور پر رک جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس ریجیم سے ایکسپورٹ پر 29 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کے بعد برآمدات کو جاری رکھنا مشکل ترین ہو جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں یہ مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے زیورات کی برآمدات کرنے والے تاجر اپنے کارخانے شارجہ اور دبئی منتقل کرنے بارے سوچ رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/7jewlrykrkhanuysysjs.png