
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بہت زیادہ منافع مل رہا ہے،پاکستان کو امیر طبقے پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا، پاکستان کو امیر طبقے پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں روشن مستقبل کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نجے بن حسین سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی، سیمینار میں پاکستان کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
سیمینار سے اہم شخصیات نے خطاب کیا اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ، نجے بن حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امیر طبقے کو ملا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا طویل المدتی ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9اعشاریہ6 فیصد ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سالانہ7اعشاریہ 2 کھرب کے بجائے14 سے 15 کھرب روپے اکھٹا کیے جاسکتے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ٹیکسو ں کی شرح میں 3 فیصد اضافے کیلئے زراعت اور ریئل اسٹیٹ کے شعبوں پر ٹیکس لگایا جائے، تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیاء پر ٹیکس بڑھایا جائے۔
ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت انسانی وسائل جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، یہاں بچوں کی ذہنی نشوونما بھی ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔
توانائی کے شعبے کی بحرانی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے نجے بن حسین کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں غیر مستعدی اور بدانتظامی سے نقصانات میں اضافہ ہوتا ہے، اس وقت جو نظام پاکستان میں رائج ہے اس میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بہت زیادہ منافع مل رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/wodl1h1h1121.jpg