
بھارت میں بولی وڈ فلم ’چھاوا‘ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے پر حملے کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ریاستی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ فلم نے مسلمانوں، خصوصاً مغل بادشاہ اورنگزیب کے خلاف لوگوں کے جذبات بھڑکائے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے مطابق، فلم دیکھنے کے بعد ہی ناگ پور شہر میں اورنگزیب کے مقبرے پر حملہ کرنے اور اسے توڑنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ناگ پور میں ہونے والے منظم حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی پہلے سے ہی سازش تیار کی گئی تھی۔
ناگ پور میں 17 مارچ کو ہندو انتہاپسندوں نے اورنگزیب کے مزار پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور مطالبہ کیا کہ مزار کو ہٹا کر مقبرے کو تباہ کر دیا جائے۔ اس تشدد کے دوران ایک مقدس مذہبی کتاب کو بھی نذر آتش کرنے کی اطلاعات ہیں، جب کہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق، ناگ پور میں فسادات کے بعد پولیس نے شہر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے 50 کے قریب مظاہرین اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو گرفتار کر لیا۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق، وزیراعلیٰ فڑنویس نے کہا کہ ناگ پور میں ہونے والے حملے فلم ’چھاوا‘ دیکھنے کے بعد پیش آئے، جس نے اورنگزیب کے خلاف نفرت کو ہوا دی۔
فلم ’چھاوا‘، جو دسمبر 2024 میں ریلیز ہوئی، مراٹھا سلطنت کے حکمران سمبھاجی مہاراج کی کہانی پر مبنی ہے۔ فلم میں تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے مغل دور کو ظالمانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ فلم میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ مغل بادشاہوں نے ہندوؤں پر ظلم کیا، جب کہ ہندو کرداروں کو مغلوں کے خلاف بغاوت کرتے اور بہادری کا مظاہرہ کرتے دکھایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق، فلم میں مغل بادشاہوں کو ہندوؤں پر ظلم کرتے دکھانے سے لوگوں کے جذبات بھڑکے، جس کے نتیجے میں اورنگزیب کے مقبرے پر حملہ ہوا۔
دوسری جانب، فلم کی ٹیم نے ناگ پور میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ناگ پور سمیت دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں، تاکہ مزید تشدد کو روکا جا سکے۔
یہ واقعات بھارت میں تاریخی بیانیوں اور فلموں کے ذریعے معاشرے پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ایک بار پھر بحث چھیڑ چکے ہیں۔ فلم ’چھاوا‘ کو تاریخی حقائق کو مسخ کرنے اور فرقہ وارانہ تناؤ بڑھانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔