بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے خاتون اور دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے واقعے کے بعد پولیس نے صوبائی وزیرعبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔
بچوں کی بازیابی کیلئے پٹیل باغ میں کیلئے گرفتار صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے گھر چھاپے میں پولیس نے صوبائی وزیر کےمہمان خانے سمیت گھرکے دیگرحصوں کی تلاشی لی۔
ترجمان پولیس نے کہا خان محمد مری کے5بچوں کی بازیابی کیلئے چھاپہ مارا گیا ہے، چھاپے کے دوران خواتین پولیس اہلکار بھی موجود تھیں۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران نے خود گرفتاری دی ہے، انہوں نے گرفتاری سے پہلے وزیراعلیٰ سے مشورہ بھی کیا ہوگا۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گراں ناز کے بچے بازیاب ہو جائیں۔ خاتون کا شوہر ان سے رابطہ کرے تو وہ اسے سیکیورٹی دیں گے۔
صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی آئی جی لورا لائی ڈویژن جے آئی ٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ اس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا جے آئی ٹی کسی کو بھی ممبر نامزد کر سکتی ہے، 5 رکنی جے آئی ٹی 30دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے پیش کرے گی۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے خاتون اور دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے واقعے کے بعد پولیس نے صوبائی وزیرعبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔
بچوں کی بازیابی کیلئے پٹیل باغ میں کیلئے گرفتار صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے گھر چھاپے میں پولیس نے صوبائی وزیر کےمہمان خانے سمیت گھرکے دیگرحصوں کی تلاشی لی۔
ترجمان پولیس نے کہا خان محمد مری کے5بچوں کی بازیابی کیلئے چھاپہ مارا گیا ہے، چھاپے کے دوران خواتین پولیس اہلکار بھی موجود تھیں۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران نے خود گرفتاری دی ہے، انہوں نے گرفتاری سے پہلے وزیراعلیٰ سے مشورہ بھی کیا ہوگا۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گراں ناز کے بچے بازیاب ہو جائیں۔ خاتون کا شوہر ان سے رابطہ کرے تو وہ اسے سیکیورٹی دیں گے۔
صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی آئی جی لورا لائی ڈویژن جے آئی ٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ اس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا جے آئی ٹی کسی کو بھی ممبر نامزد کر سکتی ہے، 5 رکنی جے آئی ٹی 30دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے پیش کرے گی۔