باب وولمر کی موت کے بعد قومی کرکٹرز سےانجان جزیرے پر 3 دن تک تفتیش کاانکشاف

11booooivavteigatin.png

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈکوچ مرحوم باب وولمر کی موت کے حوالے سے پوری ٹیم سے تفتیش کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے یہ انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سابق کوچ قومی کرکٹ ٹیم باب وولر کی موت کے بعد ٹیم کے تمام کھلاڑیوں پر شک کا اظہار کیا گیا تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم کو اس کے بعد 3 دن تک ایک جزیرے پر لے گئے تھے جہاں ان سے تفتیش کی گئی تھی۔

پاکستان کے سابق ہیڈ کوچ باب وولمر 2007ء میں وفات پا گئے تھے جن کی موت کو سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے ایک آفیسر کی طرف سے قتل قرار دیا گیا تھا جس کے باعث قومی کرکٹ ٹیم سے تفتیش کی گئی اور تحقیقات کے بعد قدرتی موت قرار دیا گیا تھا۔ یونس خان کا کہنا تھا کہ وہ ہم سب کے لیے بہت مشکل وقت تھا، باب وولمر کے ساتھ میری بہت اچھی دوستی تھی اوریہ دوستی کھیل سے بڑھ کر تھی۔

یونس خان نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ہنسنا منع میں شریک تھے جہاں بتایا کہ ہماری یہ عادت تھی کہ ہم ہر میچ ختم ہونے کے بعد ایک ساتھ اکٹھے ہوتے تھے اور کھیل بارے بات چیت کرتے تھے۔ آئرلینڈ کے خلاف ایک میچ کے دوران میں زیرو پر آئوٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میں بہت شرمندہ تھا، اس دن ہم اکٹھے نہیں بیٹھے اور نہ ہی بیٹھ کر بات چیت کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری صبح کے وقت ناشتے پر بھی ملاقات نہیں ہوئی جس کے بعد 11 بجے دوپہر کو ہمیں اطلاع دی گئی کہ باب وولمر کا انتقال ہو گیا ہے۔ میں اس وقت کرکٹ ٹیم کا نائب کپتان تھا اور مجھے ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو چکا تھا تاہم باب وولمر کی موت کا مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ میں نے واپس پاکستان پہنچ کر کپتانی کی ذمہ داریاں لینے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ باب وولمر آج اگر اس دنیا میں ہوتے تو پاکستان کی کرکٹ مختلف ہوتی کیونکہ وہ اسے نئی بلندیوں پر لے جاتے، یونس خان کی طرف سے انضمام الحق کے بیان کہ ان کے انتقال پر کھلاڑیوں پر شک کیا جا رہا تھا کی تصدیق بھی کی گئی۔ قومی کرکٹ ٹیم کو باب وولمر کی موت کے بعد ویسٹ انڈیز میں ایک جزیرے پر منتقل کیا گیا جہاں کھلاڑیوں سے 3 دن تک مقامی پولیس نے پوچھ گچھ کی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ہمارے مختلف ٹیسٹ بھی ہوئے، قومی کرکٹ ٹیم کے رکن کی حیثیت سے یہ ہمارے کسی کسی اذیت سے کم نہیں تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کے طور پر ہم اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں لیکن حکومت کا بھی فرض ہوتا ہے کہ وہ آپ کا خیال رکھے، ہمارے ساتھ وہاں پر مجرموں جیسا سلوک اختیار کیا گیا تھا کا دکھ ہمیں ہمیشہ رہے گا۔

 

Back
Top