بابر اعظم کو خواہ مخواہ تنازعات میں پھنسایا جا رہا ہے، رمیز راجہ

15babzbrramizsupport.jpg

ٹیم کی پچھلے 2 سالہ پرفارمنس کی خاص بات یہ تھی کہ ٹیم تنازعات سے بچی ہوئی تھی اور ایک کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں کھیلتی رہی ہے: سابق چیئرمین پی سی بی

نیشنل سٹیڈیم کراچی میںپاکستان نیوزی لینڈ کے مابین کھیلی جانے والی 3ون ڈے میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کی فتح کے بعد یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجہ نے کہا کہ وائٹ بال کرکٹ میں بہترین پرفارمنس دینے کے باوجود کپتان قومی کرکٹ ٹیم بابر اعظم کو مختلف بے معنی تنازعات میں پھنسایا جا رہا ہے۔

انہوں نے قومی کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک روزہ میچ میں بابر اعظم اور محمد رضوان انتہائی دبائو میں کھیل رہے تھے۔


انہوں نے کہا کہ بابر اعظم سے مختلف پریس کانفرنسز میں مشکل سوالات پوچھے جا رہے ہیں جو بے معنی تھے، ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد بابر اعظم کی کپتانی پر بلاوجہ دبائو ڈالا گیا، ایسی چیزوں سے ٹیم کا ماحول خراب ہوتا ہے۔

ٹیم کی پچھلے 2 سالہ پرفارمنس کی خاص بات یہ تھی کہ ٹیم تنازعات سے بچی ہوئی تھی اور ایک کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں کھیلتی رہی ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف بھی بابراعظم نے پہلے ایک روز میچ میں دبائو کے باوجود بہترین اننگ کھیلی۔

رمیز راجہ نے کہا کہ محمد رضوان پر بھی پہلے میچ میں بہت دبائو تھا کیونکہ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں انہیں کھلایا نہیں گیا تھا، محمد رضوان کو اپنی فارم دوبارہ سے حاصل کرنا تھی، ایک روزہ میچز ہوں یا ٹی ٹوینٹی مڈل آرڈر میں بلے بازی کرنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے اس لیے محمد رضوان کیلئے رنز بنانا سب سے مشکل کام تھا۔

محمد رضوان کو قومی ٹیم کی نائب کپتانی سے ہٹانے کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ محمد رضوان اپنی تمام صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کرکٹ کھیلتے ہیں، محمد رضوان پاکستان کرکٹ ٹیم کے سب سے بڑے سپاہی ہیں، انہیں نائب کپتانی سے ہٹانا درست فیصلہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ محمد رضوان کی توانائیوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا جانا چاہیے، خوامخواہ ہی نائب کپتانی سے ہٹا دیا گیا۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کا کمفرٹ لیول بہتری ہے جس توڑ کر محمد رضوان سے نائب کپتانی چھین لی گئی جو انتہائی بے تکا فیصلہ تھا اس سے ٹیم پر دبائو بڑھ جائے گا۔ محمد رضوان ایک باقاعدہ کپتان رہے ہیں اس لیے وائٹ بال میں اب ایسا تجربہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔