سانحہ مری میں 23 افراد شدید برفباری ، ٹریفک جام اور دیگر وجوہات کی بناء پر جان کی بازی ہارگئے جس کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے، ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے رہنما، سپورٹرز اور ان جماعتوں کے حامی صحافی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
ان کی جانب سے نہ صرف بزدارحکومت اور وفاقی حکومت پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں بلکہ عمران خان کے پرانے بیانات کے کلپس شئیر کرکے طنز وطعن میں مصروف ہے۔
لیکن دوسری جانب پاکستان میں اکثریت نہ صرف حکومت کو بلکہ مری کی ہوٹل انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنارہی ہے اور مری والوں کو انسانیت سے عاری قراردے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھندے کے چکر میں مری والوں کی انسانیت مرچکی ہے، پیسے کے لالچ میں نہ صرف عوام کی جیبیں صاف کرتے ہیں بلکہ بدتمیزی اور مارکٹائی پر بھی اترآتے ہیں۔
سوشل میڈیاصارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ خداکی پناہ 10، 20 ہزار والے کمرے کا 50 سے 70 ہزار مانگ رہے ہیں، انڈا 500 روپے، کیا انہوں نے پیسہ قبر میں لیکر جانا ہے؟
ان سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالانا ہو یا بند گاڑی کو دھکا لگانا ہو مری والوں نے اس کے بھی پیسے چارج کئیے چھوٹی گاڑی ہزار روپے بڑی گاڑی تین ہزار تک لئیے... صرف دھکا لگانے کے
ان کا کہنا تھا کہ مری کے مقامیوں نے برف میں پھنسے مجبور لوگوں کو بالکل اس ہی طرح لوٹا جس طرح میدان جنگ میں مال غنیمت لوٹا جا تا ہے
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی قوم سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ عملی غیرت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرے تو مری مافیہ تو چھوٹی سی چیز ہے بڑے بڑے مسائل حل ہوسکتے ہیں
ایک خاتون نے تبصرہ کیا کہ رف کی چادر میں انسانیت پگلتی رہی تڑپتی رہی سسکتی رہی مرتی رہی اور مری والے زیادہ سے زیادہ منافع کما کر لوٹتے رہے یہ سرمائے کی ہوس تھی وہ مدد کے متلاشی رھے اور یہ لوٹتے رہے تاکہ ھم بھی بڑے سے بڑا سرمایہ دار بن سکیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ آپ جتنے مرضی #بائیکاٹ_مری کے ٹرینڈ چلاتے رھیں،اگلے ھفتے کے آغاز پر جو محکمہ موسمیات نے بارشوں اور برفباری کی پیشینگوئی کی ھے لوگ وہ دیکھنے مری پہنچ جائیں گے۔ آج حکومت سڑکیں کھول دے یہی مری ھوگا جس کی سڑکوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں ھوگی۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اس ٹرینڈ کی مذمت بھی کی اور کہا کہ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، مری کے لوگوں میں انسانیت ابھی مری نہیں، وہاں موجود لوگوں کو ریسکیو کرنے مری کے لوگ بھی آگے آگے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہوٹل مالکان زیادہ کرایہ وصول کررہے ہیں، لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر مہنگی اشیاء بیچ رہے ہیں تو اس میں نہ صرف یہ لوگ بلکہ حکومت بھی قصوروار ہے۔ حکومت نے کیوں چیک اینڈبیلنس نہیں رکھاان پر؟ ایسے لوگوں کو قانون کا ڈنڈا ہی انسان بناتا ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے پورے مری کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ کسی کی مجبوری کا فائدہ اُٹھانا غیر انسانی اور غیر اسلامی رویہ ہے۔ میرا تعلق مری سے ہےاور میں اُن تمام افراد کی پرزور مزمت کرتا ہوں جنہوں نے برف باری کے دوران سیاحوں کی مجبوری کو اپنے لیے پیسہ بنانے کا ذریعہ بنایا
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ لاہور موٹر وے پر عورت کے ساتھ ریپ ہوا تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سب لاہور والے زانی ہیں؟؟ کیا کراچی میں بوری بند لاشیں ملنے پر کہہ دیا جائے کہ سب کراچی والے قاتل ہییں