۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر پالا ذہنی معذور پٹواری قبیلے سے پڑ جائے، تو ایسے جانور نما لوگوں کو ہانکنے کے لئے لاٹھی کا استعمال نا گزیر ہو جاتا ہے
ذہنی معذور کا علاج اگر آپ ڈنڈے سے کریں گے تو بے چارا مر جائے گا ، پھر مخالفت کس کی کریں گے
:)
ایک شخص معلومہ بد کردار ہو مگر بھگوان گیتا اول آخر یاد ہو، اشلوک بھی سب سے بہتر گاتا ہو، کیا منڈل میں اسے بلایں۔ کیا اسے گھر پوجا پاٹ میں بلایں ۔۔یعنی علمی اخلاقی تجزیہ یا ذوق کی بنیادپر رد ۔
ایک شخص معلومہ ناکام ہو اور سہ بار رہا ہو مگر معلومہ علم و قانون کا ما ہر ہو، طریق بھی وہ جو جانا ، پہلے برتا ہوا ہو، کیا معاملہ ایک بار پھر اسی کے سپرد کر دیا جاےُ ۔۔ یعنی تجربہ کی بنیادپر رد ۔
ایک سبق جو پڑھا سمجھا یا برتا جا چکا، کیا اسے دوبارہ پڑھیں، دوھرایں کہ سبق تو خوب ہے ، استاد بڑا مخلص اور فاضل ہے ۔۔ یعنی ضرورت کی بنیادپر رد ۔
اگر معلوم ہو کہ کویَ علم جانکاری، تجزیہ کسی شخص گروہ یا زبان کا محتاج نہیں اور نہ اسکی دین ۔ کیا اس شخص، گروہ کا رد، علم ہ تجزیہ سے روگردانی ہے ۔۔ یعنی غیر متعلقہ دلیل سے ثبوت کی بنیادپر رد ۔
منافق علم، دلیل اور زبان رکھتا ہے ، پہنچ اور وسعت بھی، مگر اسکی مروجہ نشانیوں میں علم دلیل وغیرہ شامل نہیں ۔۔یعنی نیت مقصد اور ممکنہ نتایج َ کی بنیادپر رد ۔
رد کرنے کی دو چار اور بھی وجوہ ہیں مگر ابھی یہی۔
قبلہ گرامی قدر، اگر آپ کی اس منطق کو مان لیا جائے تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ شیطان کو کچھ نہ کہو ہان البتّہ اس کے نظریہ کو بیشک برا بھلا کہو، یا شرابی کو برا مت کہو ہاں شراب سے اس کی محبت کے نظریے کو برا بھلا کہو
حضور نظریہ محتاج ہوتا ہے شخصیت کا، بنا شخصیت کے نظریہ جنم ہی نہی لیتا۔ جیسے آپ کی جماعت اور اس کے نظریات کی داغ بیل ڈالی مولانہ مودودی صاحب نے
آپ تلوار ہاتھ میں پکڑیں اور سب کو قتل کرنے نکل پڑیں پھر
:):)
الله نے فرمایا
اے میرے محبوب pbuh! میں نےتمہے اخلاق کے ا علیٰ مرتبے پر فائز فرمایا ہے
الله کے رسول pbuhنے فرمایا ! تم میں سے بہترین وہ ہے جو اخلاق میں سب سے برتر ہے
فرمایا ! تم میںسے بہترین وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہے
اب آپ اپنا فیصلہ خود کر لیں ، بات اخلاق سے بھی کی جا سکتی ہے اور سختی ، گالی گلوچ سے بھی اور جو ان کا سہارا لیتا ہے وہ یہ چاہتا ہے کہ میں بد زبانی بھی کروں ، تنقید بھی کروں ، گالی بھی دوں ، الزام بھی لگاؤں اور پھر میری بات بھی مانی جائے ؟ کیوں کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ حق پر ہے ، باقی بے وقوف ، جاہل ، گنوار ، ان کا کوئی عقیدہ نہیں ، کوئی سوچ نہیں ، کوئی وابستگی نہیں ، یہ ہمارے متضاد روئیے ہیں جس کی وجہ سے برداشت ختم ، سیستدانوں سے لیکر عوام تک ، ایک سوچ ،ایک رویہ
جن کی دال روٹی منفی دلیل پر چلتی ہے یہ تجویز ان کے لئے ناقابل عمل ہے
میں سمجھتا ہوں ، دلیل منفی نہیں ہوتی ،سوچ ہوتی ہے جس کے جواز کیلے دلیل کا سہارا لیا جاتا ہے ، اس کا دوسرا نام ضد ہو سکتا ہے ، خود کو کامل سمجھنا ، اپنے موقف کو ہر صورت درست سمجھنا دوسرے کو مخالف اس لئے سمجھنا کہ وہ اختلاف کرتا ہے لهذا بات ماننا نہیں ، اگر ایک انسان دنیا میں کسی کو قائل کرنا چاہیے لیکن ابتدا اس کی سوچ اور رائے اور وابستگی پر حملے سے کرے تو کولی جاہل ہی اس کی بات مانے گا ، ہو سکتا ہے وہ سچا ہو لیکن بات کی ابتداد چونکہ حکمت کے خلاف ہے اس لئے کسی کو قائل نہیں کیا جا سکتا
بس یہ ہی کشمکش ہے