
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 223 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا بل مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔
جمعرات کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 223 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا بل مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ آرٹیکل 223 کے تحت ایک سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے کی اجازت ہے ایک سے ذیادہ نشستوں پر کامیابی کی صورت میں باقی نشستوں پر دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں دوبارہ انتخابات سے قومی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا الیکشن پر 10 کروڑ 76 لاکھ فی حلقہ اخراجات آتے ہیں حکومت نے آرٹیکل 223 میں ترمیم کے بل کی مخالفت نہیں کی اور اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آرٹیکل 223 میں ترمیم کا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بجھوا دیا۔
دریں اثنا، مولانا چترالی نے ملک میں سود پر مبنی بینکاری نظام کے خاتمے کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) کی اپیلوں کو واپس لینے کے حکومتی اعلان کا خیرمقدم کیا۔
تاہم انہوں نے حکومت سے پوچھا کہ کچھ دوسرے بینکوں نے اپنی درخواستیں واپس کیوں نہیں لیں، اور حکومت ان کے خلاف کیا کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اسٹیٹ بینک کے ذریعے ان بینکوں کے لائسنس منسوخ کرے۔