ایک دوسرے پر سنگین الزامات،ڈی آئی جی سکھر،ایس ایس پی گھوٹکی عہدوں سےفارغ

10digsukjsspghitji.png

کراچی: سندھ پولیس آفس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر پیر محمد شاہ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کو ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد عہدوں سے فارغ کر دیا ہے۔

مذکورہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) سی ٹی ڈی سندھ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو سات دن میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔

ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کی ایک ویڈیو حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو نے دہشت گردی کے ایک مقدمے میں نامزد ملزم کو کانفرنس کال پر بلا کر انہیں ملزم کو چھوڑنے کا حکم دیا اور بدتمیزی کی۔

ویڈیو میں حفیظ الرحمٰن بگٹی نے کہا کہ "ڈی آئی جی حیدرآباد کا حکم نہ ماننے پر ڈی آئی جی سکھر نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ بڑے ہواؤں میں ہیں، نیچے گریں گے تو زور کا جھٹکا لگے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ملزم شکور لاکھو نے مجھے دھمکیاں دیں اور کہا کہ وہ ڈی آئی جی حیدرآباد کے ساتھ واٹس ایپ پر کانفرنس کال پر تھا۔"

دوسری جانب، ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ نے ایس ایس پی گھوٹکی پر پولیس اہلکاروں کے قتل اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

سندھ پولیس آفس کے اعلامیے کے مطابق، ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ کا فوری طور پر تبادلہ کر کے انہیں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ناصر آفتاب کو ڈی آئی جی سکھر کا اضافی چارج بھی سونپا گیا ہے۔
 

Back
Top