حامد میر کو پمرا کی طرف سے نوٹس کیا ملا کہ اسے آزادی صحافت یاد آگئی۔۔ اب حامد میر بجائے شرمندہ ہونے کے آزادی صحافت کے لبادے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہا ہے اور دھمکیاں لگارہا ہے کہ میں نے مشرف کا بھی سامنا کیا ہے، ن لیگ کا بھی سامنا کیا ہے۔ تمہارا بھی کروں گا تم جتنے مرضی نوٹسز بھیج دو میں آواز اٹھاتا رہوں گا۔تم لوگ میری آواز نہیں دباسکتے۔ اسے اتنا بھی پتہ نہیں کہ آواز اٹھانے اور بکواس کرنے میں بہت فرق ہے۔ اگر اس دن اپنے منہ کے گٹر کا ڈھکن بند رکھتا تو یہ نوبت نہ آتی جو آج آئی ہے۔
حامد میر کو احساس ہو گیا ہے کہ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے غلط الفاظ استعمال کئے اسی لئے مُکر رہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں بولا لیکن اتنی اخلاقی جرأت نہیں ہو رہی کہ اپنے الفاظ پہ معذرت کر لے یا شرمندگی کا مظاہرہ ہی کر لے لیکن الٹا شرمندہ ہونے کے تڑیاں لگارہا ہے۔
یہ بہت بڑا اینکر بنا پھرتا ہے اس سے اچھی تو جاسمین منظور نکلی جس نے اپنے الفاظ پر معافی مانگ لی۔ یہ اپنے آپکو آزادی صحافت کا چمپئین، نمبرون اینکر کہتا ہے لیکن اس میں اتنی بھی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ معافی مانگ لے۔
عمران خان نے ایسے لوگوں سے متعلق صحیح کہا ہے
Small Man in a Big Office
حامد میر کو احساس ہو گیا ہے کہ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے غلط الفاظ استعمال کئے اسی لئے مُکر رہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں بولا لیکن اتنی اخلاقی جرأت نہیں ہو رہی کہ اپنے الفاظ پہ معذرت کر لے یا شرمندگی کا مظاہرہ ہی کر لے لیکن الٹا شرمندہ ہونے کے تڑیاں لگارہا ہے۔
یہ بہت بڑا اینکر بنا پھرتا ہے اس سے اچھی تو جاسمین منظور نکلی جس نے اپنے الفاظ پر معافی مانگ لی۔ یہ اپنے آپکو آزادی صحافت کا چمپئین، نمبرون اینکر کہتا ہے لیکن اس میں اتنی بھی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ معافی مانگ لے۔
عمران خان نے ایسے لوگوں سے متعلق صحیح کہا ہے
Small Man in a Big Office