
بھارتی شوبز انڈسٹری میں کسی غیر ملکی مواد کو کاپی کرنا اور اس کا ہوبہو چربہ تیار کرنا کوئی نئی بات نہیں، ایک عرصے سے بھارتی گلوکار اور فلمساز، ڈرامہ نگار پاکستانی کہانیوں، گانوں اور دیگر غیر ملکی مواد کو کاپی کرتے آ رہے ہیں۔
بالی ووڈ نے کاپی کرنے میں ہالی ووڈ، لالی ووڈ، اور تامل فلموں کو بھی نہیں بخشا۔ ایک سے ایک نئی فلم کسی نہ کسی دوسری انڈسٹری کی فلم یا گانے کی کاپی ہے۔ بھارت میں پاکستان کے مشہور گانے چُرا کرانہیں اپنے انداز میں ری میک کرنے کی روایت بہت پرانی ہے۔
بالی ووڈ فلمساز برسوں سے شائقین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بغیراجازت پاکستانی گانے چراتے ہیں اور انہیں ری میک کرکے اپنی فلموں میں شامل کرتے ہیں۔ پاکستانی گانوں کی بھارت میں مقبولیت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہر دور میں معروف گانے، دھنیں اور بعض اوقات پوری میوزک ویڈیو ہی کاپی کرلی جاتی ہے۔
اب کی بار بھارتی گلوکار جوبن نوٹیال اور نیتی موہن کا نیا گانا "میری زندگی ہے تو" کو کاپی کی گیا ہے جو کہ پاکستان کے معروف گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کی مشہور زمانہ غزل "ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی ہے تو" کی کاپی ہے۔ ٹی سیریز کے پیش کردہ اس گانے "میری زندگی ہے تو" کو پاکستان معروف شاعر ناظر کاظمی نے لکھا تھا اور اسے نصرت فتح علی خان نے 80 کی دہائی میں گایا تھا۔
یہی نہیں اس سے پہلے بھی جوبن نوٹیال نے نیہا ککڑ کے ساتھ ملکر ایک پاکستانی ڈرامے کے آفیشل گانے "بول کفارہ کیا ہو گا" کو کاپی کیا تھا اور اس کے لیے بھی پاکستانی گلوکار سے اجازت نہیں لی گئی۔ اس سے بھی پہلے حال ہی میں بھارتی گلوکارہ بھانوالی بھانوشالی نے "مہندی" کے ٹائٹل سے گانا ریلیز کیا تھا جو کہ پاکستانی گلوکار عالمگیر کے گانے "گاگر" کا چربہ تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1merizindgi.jpg