کل صدر پاکستان کو ایک انٹرویو میں اپنی تازہ پسپای اور بزدلی کو چھپانے کی کوشش میں بطخ کی طرح چیں چیں کرتے سنا تو بہت شرمندگی ہوی ، ایٹمی طاقت کا صدر اور یہ دلیری ؟
چند مذہبی تاجروں سے ڈر جانے کے بعد اپنی حکومت کو کسی سٹرائیک یا بحران سے بچانے کیلئے جو شرمناک معاہدہ کیا گیا اس کے بعد اپنی خفت چھپانے کی کوشش کرتا صدر صاف دکھای دے رہا تھا، خیر ایک بات جو صدر نے اس معاہدے کے حق میں کہی اس کا جواب دیتا ہوں کہ جب باقی بزنس کھول دیا گیا ہے تو مساجد کیون بند کی جائیں؟
بزنس جو کھولا گیا ہے اس کے پیچھے یہ لوجک ہے کہ مزدور طبقہ دیہاڑی لگا کر اپنی بھوک مٹانے کا انتظام کرسکے، یعنی دیہاڑی داروں کیلئے متبادل نہیں تھا لہذا کنسٹرکشن سیکٹر کو کھول دیا گیا ، مساجد میں نماز یا تراویح کا متبادل تو موجود ہے یعنی گھروں میں نماز کی ادائیگی پھر اسے کیوں مزدور کی روزی روٹی سے جوڑا جارہا ہے؟
بیس نقاطی معاہدے میں جو شرائط تھیں وہ سب پرانی ہیں جنکا حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ ایک گز کے فاصلے کو برقرار رکھیں، ماسک پہنیں اور بیمار لوگ گھر میں رہیں وغیرہ
صدر نے کیا تیر مارا ہے جس کا تذکرہ کیا جارہا ہے، مجھے تو یہ اسی طرح کا شرمناک معاہدہ لگتا ہے جو کبھی صوفی محمد سے حکومت وقت نے کیا تھا
ڈاکٹرز تو بیمار ہورہے ہیں اور شہید بھی ہورہے ہیں مگر کسی ایک مولوی کو بھی ابھی تک کرونا نہیں ہوا، حکومت نے اگر معاہدہ کرنا ہی تھا تو پچاس سال والی شرط ہرگز نہ لگواتی تاکہ عوام اور میڈیا ان بڑے بڑے مولویوں کو گھسیٹ کر مساجد لاتی کہ چلو ہمارے ساتھ تم بھی عبادت میں شام ہو کر شہادت کا رتبہ حاصل کرو
کل ڈاکٹر صحیح دہای دے رہے تھے کہ مولوی سے پسپای تو حکمران کریں مگر اس کا خمیازہ ڈاکٹر کیوں بھگتیں
گلگت میں نوجوان ڈاکٹر کی شہادت کو بھلایا جاسکتا ہے؟
چند مذہبی تاجروں سے ڈر جانے کے بعد اپنی حکومت کو کسی سٹرائیک یا بحران سے بچانے کیلئے جو شرمناک معاہدہ کیا گیا اس کے بعد اپنی خفت چھپانے کی کوشش کرتا صدر صاف دکھای دے رہا تھا، خیر ایک بات جو صدر نے اس معاہدے کے حق میں کہی اس کا جواب دیتا ہوں کہ جب باقی بزنس کھول دیا گیا ہے تو مساجد کیون بند کی جائیں؟
بزنس جو کھولا گیا ہے اس کے پیچھے یہ لوجک ہے کہ مزدور طبقہ دیہاڑی لگا کر اپنی بھوک مٹانے کا انتظام کرسکے، یعنی دیہاڑی داروں کیلئے متبادل نہیں تھا لہذا کنسٹرکشن سیکٹر کو کھول دیا گیا ، مساجد میں نماز یا تراویح کا متبادل تو موجود ہے یعنی گھروں میں نماز کی ادائیگی پھر اسے کیوں مزدور کی روزی روٹی سے جوڑا جارہا ہے؟
بیس نقاطی معاہدے میں جو شرائط تھیں وہ سب پرانی ہیں جنکا حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ ایک گز کے فاصلے کو برقرار رکھیں، ماسک پہنیں اور بیمار لوگ گھر میں رہیں وغیرہ
صدر نے کیا تیر مارا ہے جس کا تذکرہ کیا جارہا ہے، مجھے تو یہ اسی طرح کا شرمناک معاہدہ لگتا ہے جو کبھی صوفی محمد سے حکومت وقت نے کیا تھا
ڈاکٹرز تو بیمار ہورہے ہیں اور شہید بھی ہورہے ہیں مگر کسی ایک مولوی کو بھی ابھی تک کرونا نہیں ہوا، حکومت نے اگر معاہدہ کرنا ہی تھا تو پچاس سال والی شرط ہرگز نہ لگواتی تاکہ عوام اور میڈیا ان بڑے بڑے مولویوں کو گھسیٹ کر مساجد لاتی کہ چلو ہمارے ساتھ تم بھی عبادت میں شام ہو کر شہادت کا رتبہ حاصل کرو
کل ڈاکٹر صحیح دہای دے رہے تھے کہ مولوی سے پسپای تو حکمران کریں مگر اس کا خمیازہ ڈاکٹر کیوں بھگتیں
گلگت میں نوجوان ڈاکٹر کی شہادت کو بھلایا جاسکتا ہے؟