ایکس پاکستان کی درخواست پر قومی سلامتی مخالف مواد کو کیوں نہیں ہٹاتا؟

3xkhkkdjhdmamwadkd.png


سیکورٹی ماہرین نے ایکس سے نامناسب مواد ہٹانے کے طریقہ کار کو غلط قرار دے دیا,سندھ ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف کیس میں وزارت داخلہ نے جواب جمع کروانے پر سائبر سکیورٹی ماہرین نے کہا نامناسب مواد کے ہٹانے کے لیے حکومتی درخواست کا طریقہ کار درست نہ ہونے کے باعث ایکس اس مواد کو نہیں ہٹاتا جس کے باعث پابندی عائد کی گئی۔

وزارتِ داخلہ نے تفصیلی جواب میں لکھا پاکستان میں ایکس پر پابندی سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔ پاکستان میں ایکس پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ یہ قانون اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، اس پر قانون کے مطابق کچھ پابندیاں بھی ہوتی ہیں,سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔

ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس کو کئی بار پاکستانی قانون پر عمل درآمد کا کہا گیا مگر اس پر عمل نہیں ہوا۔ ایکس کا پاکستانی حکومت کے ساتھ مقامی قوانین پر عمل درآمد کا کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے۔

جواب میں کہا گیا پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوائے کوئی راستہ نہیں تھا۔ یہ پابندی ملکی سکیورٹی اور وقار کے لیے حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں لگائی گئی ہے۔‘پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے 17 فروری 2024 سے ایکس کو پاکستان میں بلاک کردیا گیا تھا، جس کے بعد سے ایکس پاکستان میں تاحال بلاک ہے۔

جمع کروائے گئے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں، اسی طرح کے خدشات کے بعد پاکستان نے پہلے ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی تھی، بعد میں معاہدے دستخط کرنے اور ملکی قوانین پر عمل درآمد کی یقین دہانی پر سوشل میڈیا فارم کھول دیے گئے۔

سائبر سکیورٹی کے ماہر اور ایک آسٹریلوی کمپنی کی سائبر سکیورٹی کے لیے کام کرنے والے کاشف خان نے انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ایکس ایک عالمی کمپنی ہے جو ہر ملک کے قوانین پر عمل درآمد کرتی ہے,سوشل میڈیا کمپنیز صرف یہ درخواست کرنے پر کہ فلاں مواد نیشنل سکیورٹی کے خلاف ہے، کو نہیں مانتی ان کو ٹھوس عدالتی ثبوت چاہیے کہ یہ مواد مقامی قانون کے خلاف ہے۔

پاکستان میں سائبر سیکورٹی اور ٹیکنالوجی کے متعلق قوانین بھی مبہم ہیں۔ جن کو بنانے کے لیے ان شعبوں کی ماہرین کی رائے نہیں لی جاتی۔ ساری دنیا میں سوشل میڈیا کے استعمال پر سوالات اٹھ رہے ہیں مگر وہاں پابندی لگانے کے بجائے ان کا حل ڈھونڈا جاتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1810847154803724716
 
Last edited by a moderator:

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
They only did this to avoid boycott campaign of fauji companies.

Imagine openly calling Twitter as propaganda tool against country and then every ministry & govt dept uses it.

what's next? TikTok?
 

Back
Top