
گزشتہ روز امریکی صدرجو بائیڈن نے اپنے خطاب میںکہا تھا کہ کابل میں سی آئی اے نے ڈرون حملے میں سربراہ القاعدہ ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا۔
ایمن الظاہری کی گرفتاری میں مدد کرنے پر 25 ملین ڈالر کا انعام تھا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایمن الظواہری متعدد امریکی شہریوں کے قتل کے ذمہ دار تھے ، امریکیوں کے قاتل کہیں بھی چھپ جائیں ہم ڈھونڈ نکالیں گے، تاخیر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امریکی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ ایمن الظواہری کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے اور اہل خانہ اندر موجود تھے۔
https://twitter.com/x/status/1554242464940261377
اس حوالے سے ووڈرو ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر وسینئر ایسوسی ایٹ برائے جنوبی ایشیا اور سینئر صحافی مائیکل کوگل مین نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ جب امریکا نے اسامہ بن لادن کو پاکستان سے نکالا تو پاکستان کے ساتھ تعلقات انتہائی برے ہو گئے تھے لیکن اب ممکنہ طور پر پاکستانی مدد سے امریکہ کی جانب سے ایمن الظواہری ہلاکت پر سالوں بعد امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کا امکان ہے۔
https://twitter.com/x/status/1554248721357066245
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ایمن الظواہری پر حملے نے طالبان کے اس جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے کہ اس گروپ کا اب القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کئی دوسرے دہشت گرد گروپوں سے تعلقات اب بھی برقرار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ علاقائی مقتدر حلقے طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1554236273296134144
انہوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کچھ طالبان نے امریکہ کو اس حوالے سے مدد فراہم کی ہے، جس کا امکان موجود ہے تو اس سے طالبان کے اندر موجود تقسیم مزید واضح ہو جائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1554228245809315841
مائیکل کوگل مین نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اگر ایمن الظواہری واقعتاً کابل میں تھاً تو طالبان کے علم میں لائے بغیر اسے وہاں سے نکالنا مشکل تھا! طالبان کے القاعدہ سے روابط نہ ہونے کے دعوے ہمیشہ سے مشکوک رہے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان نے ایمن الظواہری کو پکڑنے میں کوئی مدد کی؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11michalekugalman.jpg