
آئی ایم ایف کے تکنیکی ماہرین کو ایف بی آر ٹیکس حکام نے بتایا کہ ملک کے امیر طبقات کے انکم ٹیکس کی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق ملک کی طاقتور ایسوسی ایشنز کے ممبران کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صنعتکاروں، وکلا ء اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ ملک کی بڑی ایسوسی ایشنز کے ممبران کی تفصیلات بھی جمع کی جارہی ہیں۔
بڑی ایسوسی ایشنز کے ممبران کے شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبرز کی تصدیق کی جا رہی ہے،امیر طبقات کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
محصولات بڑھانے کی پالیسز پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ مذاکرات کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا تکنیکی وفد پاکستان پہنچ گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد آج پاکستان پہنچے گا جو محصولات بڑھانے پر ایف بی آر حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق تکنیکی وفد تقریباً ایک ہفتہ ٹیکس پالیسی پر مذاکرات کرے گا، ایف بی آر اور آئی ایم ایف تکنیکی وفد ٹیکس پالیسی میں ترامیم کے لیے اقدامات کریں گے۔
ٹیکس پالیسی میں ترامیم کا مقصد ٹیکس نیٹ کووسیع کرنا اورزیادہ ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا جب کہ ریٹیلرز کے لیے اسکیم متعارف کرانے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ مزید 10 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچائی جائے گی، وفد کے ساتھ مل کرٹیکس پالیسی میں جو ترامیم کی جائیں گی وہ آئندہ بجٹ میں نافذالعمل ہوں گی۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ایک ملین نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ لانے سے متعلق منصوبہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے موجودہ ٹیکس دہندگان کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا یہ قدم دور رس نتائج کا حامل ہوگا اور اس سے ٹیکس نیٹ کو خاطر خواہ وسعت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ تھرڈ پارٹی ڈیٹا اور بورڈ کے مرکزی ڈیٹا بیس کا استعمال ٹیکس پالیسیوں کی جدت اور ریونیو بڑھانے کی طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے موثر اصلاحات کے طور پر ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے نئے ٹیکس دہندگان کی تلاش کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اور آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم کے درمیان تعاون اصلاحات میں مددگار ثابت ہوگا۔
انہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی بہترین کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ساٹھ ہزار پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرنا سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کی آمد، مارک اپ ریٹ میں کمی کی توقع اور دیگر عوامل نے سٹاک مارکیٹ کو بلند ترین سطح پر لے جانے میں اہم کردار ادا کیاہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2fbrncomertacxtr.png