
پاکستان کے ارشد ندیم نے ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں جیولن تھرو کے مقابلے میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا۔
جنوبی کوریا میں جاری ایونٹ میں ارشد ندیم نے اپنی آخری باری میں 86.40 میٹر کی زبردست تھرو کی، جو انہیں فتح دلانے کے لیے کافی ثابت ہوئی۔ بھارت کے سچن یادو اس مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہے۔
اسی مقابلے میں پاکستان کے یاسر سلطان نے بھی حصہ لیا، جنہوں نے پہلی کوشش میں 70.53 میٹر جبکہ دوسری باری میں 75.39 میٹر کی تھرو کی۔
یہ گولڈ میڈل پاکستان کے لیے تاریخی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ ارشد ندیم ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تاریخ میں 1973 کے بعد پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ بنے ہیں۔ 50 سال سے زائد عرصے میں پاکستان کی یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔
1973 میں فلپائن میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان نے دو گولڈ میڈلز جیتے تھے۔ ان میں 800 میٹر کی دوڑ میں محمد یونس اور جیولن تھرو میں اللّٰہ داد نے سونے کے تمغے اپنے نام کیے تھے۔
ارشد ندیم کے بھائی نے مقابلے سے قبل کہا تھا کہ پورا ملک ارشد کے لیے دعا کر رہا ہے، اور ارشد نے پہلے بھی میڈل جیتے ہیں، اب بھی کامیابی حاصل کرے گا۔ ان کے مطابق ارشد کا خواب ہے کہ اگر اسے اچھا کوچ ملے تو وہ جیولن 100 میٹر تک پھینکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ارشد ندیم نے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے دوران بھی 86.34 میٹر کی تھرو کی تھی، جو ان کی مستقل مزاجی اور اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت ہے۔