Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بسم الله الرحمن الرحيم
ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے
اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے محبوب پیغمبرمحمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبردی جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجروثواب کے اعتبار سے میزان میں حج وعمرہ کے برابر ہیں ۔
فجرکی نمازکے بعد سے طلوع شمس تک مسجدہی میں ٹھہرنااورپھردورکعت نمازپڑھنا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
من صلَّى صلاةَ الصبحِ في جماعةٍ ، ثم ثبت حتى يسبحَ للهِ سُبحةَ الضُّحى ، كان له كأجرِ حاجٍّ و معتمرٍ ، تامًّا له حجتُه و عمرتُه(صحيح الترغيب:469)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب ۔
جماعت سے نمازپڑھنے جانااورنفل پڑھنےجانا
ابوامامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من مشي إلى صلاة مكتوبة في الجماعة فهى كحجة، ومن مشي إلى صلاة تطوعـ في رواية أبي داود ـ أي صلاة الضحى ـ فهي كعمرة تامة. (صحيح الجامع: 6556)
ترجمہ : جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے ، ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نمازکے لئے نکلتاہے تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے ۔
مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيراً أو يُعَلِّمه، كان له كأجر حاج تاماً حجته۔( صحیح الترغیب:86)
ترجمہ : جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانےکے لئے نکلتاہےتواسے مکمل حج کے برابرثواب ملتاہے ۔
نمازکے بعد ذکرواذکار کرنا
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا
جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين.(صحیح البخاری: 843)
ترجمہ : کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے تو بلند مقام اورجنت لے گئے ۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے ، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس بار(33) سبحان اللہ تینتیس بار(33) الحمدللہ اورتینتیس بار(33) اللہ اکبرکہو۔
رمضان میں عمرہ کرنا
رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے ۔نبی ﷺ نے ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا
فإذا جاء رمضانُ فاعتمِري . فإنَّ عُمرةً فيه تعدِلُ حجَّةً (صحيح مسلم:1256)
ترجمہ: جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ۔
دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ
وإنَّها أمرَتْني أن أسألَك ما يعدِلُ حجَّةً معَكَ فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أقرِئها السَّلامَ ورحمةَ اللَّهِ وبرَكاتِه وأخبِرْها أنَّها تعدِلُ حجَّةً معي يَعني عُمرةً في رَمضانَ(صحيح أبي داود:1990)
ترجمہ: اس مردنے نبی ﷺ سےکہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے ( میری طرف سے ) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔
والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إني أشتهي الجهاد ولا أقدر عليه، قال: هل بقي من والديك أحد؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإن فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد.
ترجمہ : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں ۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ جاؤ ان کی خدمت کرو،تم حاجی ، معتمراورمجاہد کہلاؤگے ۔
ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474)
مسجد قبا میں نمازپڑھنا
جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپﷺ نے ارشادفرمایاہے
من تطَهَّرَ في بيتِهِ , ثمَّ أتى مسجدَ قباءٍ ، فصلَّى فيهِ صلاةً ، كانَ لَهُ كأجرِ عمرةٍ.(صحيح ابن ماجه:1168)
ترجمہ: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قباآئے اور اس میں نماز ادا کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا۔
مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے ۔
الصَّلاةُ في مسجدِ قُباءَ كعُمرةٍ(صحيح الترمذي:324)
ترجمہ: مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے ۔
حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھروالوں کی خبرگیری کرنا
نبی ﷺ کا فرمان ہے
من جهَّز غازيًا ، أو جهزحاجًّا ، أوخلَفه في أهلِه ، أوفطَّر صائمًا ؛ كان له مثلُ أجورِهم ، من غير أن ينقصَ من أجورِهم شيءٌ(صحيح الترغيب:1078)
ترجمہ: جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا ان کے گھر والوں کی خبرگیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کیا تو اس کے لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اوران کےیعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی۔
Last edited by a moderator: