امریکی انٹیلی جنس رپورٹ: ٹرمپ کے حکم پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے نے صرف چند ماہ کی تاخیر پیدا کی، مکمل تباہی نہیں ہوئی
واشنگٹن — امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کی ایک ابتدائی خفیہ رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملوں سے تہران کے جوہری پروگرام کو چند ماہ کی تاخیر ضرور ہوئی، لیکن یہ پروگرام ختم نہیں ہوا — یہ دعویٰ ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ مشیروں کے بیانات سے متضاد ہے۔
رپورٹ کے مطابق: یہ حملے فورڈو، نطنز، اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے۔ حملوں میں B-2 بمبار طیاروں سے زمینی گہرائی میں اثر کرنے والے بم اور ٹام ہاک میزائلز استعمال کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے اہم بنیادی اجزاء تباہ نہیں ہوئے، صرف چند ماہ کی سست روی ممکن ہوئی۔ یورینیم پہلے ہی منتقل کر دیا گیا تھا
انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق: ایران نے حملے سے پہلے ہی اپنے 60 فیصد خالص یورینیم کے متعدد ذخیرے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے تھے۔ لہٰذا ان پر حملے کا کوئی اثر نہیں پڑا۔
ایک اور ذریعے کے مطابق: رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی سینٹری فیوجز (جو یورینیم کو افزودہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں) اب بھی محفوظ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بار بار دعویٰ کیا کہ: "ہم نے جو سائٹس ایران میں نشانہ بنائیں، وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئیں، اور ہر کوئی جانتا ہے۔"
تاہم، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے رپورٹ کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "یہ مبینہ 'تشخیص' بالکل غلط ہے، اور جس نے بھی یہ خفیہ معلومات لیک کیں وہ ایک گمنام، نچلے درجے کا ناکام افسر ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "چودہ 30,000 پاؤنڈ وزنی بم اگر ہدف پر گرتے ہیں، تو مکمل تباہی ہوتی ہے، اور سب جانتے ہیں ایسا ہی ہوا۔"
عدم پھیلاؤ (non-proliferation) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران جیسے ملک کا جوہری انفراسٹرکچر صرف بمباری سے مکمل طور پر ختم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسرائیل نے بھی 13 جون سے ایران کی تنصیبات پر اپنے حملے شروع کیے تھے، جن میں نطنز اور اصفہان شامل تھے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی، جسے ٹرمپ اور قطر کی قیادت نے ممکن بنایا، کمزور لیکن برقرار تھی۔ایرانی صدر مسعود پزشکیاں اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دونوں نے جنگ بندی کو تسلیم کیا اور 12 روزہ جنگ میں فتح کا دعویٰ کیا۔
اس سے قبل ایران نے امریکی حملوں کے جواب میں قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے تھے، تاہم کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
اس خبر کا ماخذ واشنگٹن پوسٹ ہے
Last edited by a moderator: