ایرانیوں نے میدان مار لیا؟

Takbeer

Banned

ایرانیوں نے میدان مار لیا؟


150714153244_zarf_kerry_iran_nuclear_vienna_640x360_u.s.departmentofstate_nocredit.jpg


اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں شامل بین الاقوامی ماہرین اور سفارتکاروں نے معاہدے کی ہر شِق کی مین میخ نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ان طویل اور تلخ مذاکرات کے دوران کئی مرتبہ بات بگڑ بھی گئی لیکن مذاکرات کاروں نے تھوڑی بہت رد و بدل کے بعد مذاکرات کو پٹری سے اترنے نہیں دیا اور مرکزی نکتے پر بات چیت جاری رکھی۔


لیکن مشرق وسطیٰ میں، جہاں ایک مضبوط تر ایران کو خوف کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، وہاں کبھی بھی کسی کے ذہن میں یہ نہیں آیا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ نہیں ہوگا۔


اسرائیل، سعودی عرب اور خطے کی وہ دیگر ریاستیں جنھیں نئے معاہدے کی شرائط سے خطرہ محسوں ہو رہا ہے، وہاں ہر کوئی کئی ماہ سے یہ بات قبول کر چکا تھا کہ امریکہ کی قیادت میں پانچ بڑی طاقتیں یہ تہیہ کر چکی ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے دم لیں گی اور یہ طاقتیں ایران پر ایک پابندی کے عوض اسے بڑی بڑی رعایات دینے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔


اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو بہت پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ معاہدے کی شرائط پر نظر ڈالیں تو آپ کو صاف دکھائی دیتا ہے کہ تمام تر خطرات کے باوجود بین الاقوامی طاقتیں یہ معاہدہ کر کے رہیں گی۔ اسی طرح ایران کو ایک خطرناک اور جارح ہمسایہ سمجھنے والی خلیج کی سنّی ریاستوں کا خیال بھی یہی ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ زیادہ سخت شرائط پر بھی کیا جا سکتا تھا۔
ایک اسرائیل وزیر، ڈینی ڈنون اس معاہدے کی تشریح بڑے خوفناک الفاظ میں کرتے ہیں۔

ان کے بقول ’ یہ معاہدہ نہ صرف اسرائیل کے لیے بُرا ہے بلکہ یہ تمام آزاد دنیا کے لیے خطرناک ہے۔ دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے حمایتی کو جوہری ہتھیار بنانے کی کھلی چُھٹی دے دینا ایسے ہی ہے جیسے آپ آگ لگانے کے خبط میں مبتلا کسی شخص کے ہاتھ میں ماچس تھما دیں۔‘

امداد برائے اسلحہ

ویانا میں مذاکرات کاروں کو ہر وقت نہ صرف ایران کے ایٹمی توانائی کے منصوبے اور اس کے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کو ذہن میں رکھنا تھا بلکہ انھیں نہایت پیچیدہ معاملات کے ایک ملغوبے کو بھی نظر میں رکھنا تھا۔

150505152058_hezbollah_640x360_ap_nocredit.jpg


اس کے علاوہ مذاکرات کاروں کو مشرق وسطیٰ میں ایران کے مخالف ممالک کی فکرمندی کو بھی ذہن میں رکھنا تھا۔ایران پر عائد اقتصای پابندیوں میں نرمی سے اس کی معاشی طاقت میں اضافہ ہو جائے گا۔

اس کا مطلب ہے کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد ایران مشرق وسطیٰ میں اپنی حمایت یافتہ عسکری طاقتوں کو زیادہ پیسے اور اسلحہ فراہم کر سکے گا۔ خطے میں ایران در پردہ جن گروہوں کی مدد کر رہا ہے ان میں عراق کی شیعہ ملیشیا اور لبنان کی ملیشیا طاقت حْزب اللہ شامل ہے جو ایران کے اتحادی بشارالاسد کے لیے لڑ رہی ہے۔


اگر ایسا ہوتا ہے تو نہ صرف ایران کی اس حیثیت کو تقویت ملے گی کہ وہ خطے کے تمام ممالک کی شیعہ برادریوں کا واحد محافظ ہے بلکہ وہ سعودی عرب اور خلیج کی دیگر سُنی بادشاہتوں کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ بھی ایران کے خلاف جوابی کریں۔


مشرق وسطیٰ، خاص طور پر عراق اور شام میں جاری تنازعات کی ایک توجیح یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یہ تنازعات اصل میں اسلامی دنیا کی دو مرکزی روایات، یعنی شیعہ اور سنی روایات کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی نشاندھی کرتے ہیں۔


ایران کو زیادہ پیسے اور زیادہ اسلحے تک دسترس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ شیعہ سنّی کشیدگی میں اضافہ ہو جائے۔


’ایرانیوں نے مات دے دی‘


مشرق وسطیٰ کے وہ لوگ جو شکوک اور خدشات کا شکار ہیں انھیں خوف ہے کہ امریکی قیادت میں جو مذاکرت کار اس بات چیت میں شامل رہے ہیں وہ اس میدان میں اُس مہارت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے جو ایرانیوں کو حاصل ہے۔

یہ لوگ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی مذاکرات کاروں کی اس نااہلی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایران بین الاقوامی برادی میں اپنی بحالی میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس عمل میں ایران اپنی یہ شبیہہ قائم رکھنے میں بھی کامیاب رہا ہے کہ وہ نہ صرف مشرق وسطیٰ کی ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے بلکہ وہ اپنا انقلاب برآمد بھی کرتا رہے گا

150714144553_obama_640x360_reuters_nocredit.jpg


مشرق وسطیٰ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں صدر اوباما کا رویہ ان کی سمجھ سے بالا تر تھا

مشرق وسطیٰ میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بین الاقوامی مذاکرات کاروں کی کمزوری کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ آپس میں منقسم ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کو شاید اپنے اتحادی اسرائیل کے اس خدشے کا ادراک ہی نہیں کہ اقتصادی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ایران کے پاس جو پیسے آئے گا اس سے وہ حزب اللہ کو زیادہ جدید ہتھیار فراہم کر دے گا تاکہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنا سکے۔

لیکن چین اور روس کی خواہش بھی یہی ہے کہ وہ جلد از جلد ایران کو ہتھیار فراہم کرنا شروع کر دیں کیونکہ ان دونوں ممالک کا خیال ہے کہ زیادہ پیسے آنے کے بعد ایران ان کے ہتھیاروں کا ایک بڑا خریدار بن جائے گا۔


میز کی دوسری جانب بیٹھے ہوئے ایرانی مذاکرات کاروں نے چھ بڑی طاقتوں کے ان باہمی اختلافات سے خوب فائدہ اٹھایا۔
اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں یہ خوف بھی پایا جاتا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں صدر اوباما کا رویہ ان کی سمجھ سے بالا تر تھا۔

کیا اوباما وہ امریکی صدر بننا چاہتے ہیں جو صدر نکسن کی طرح خارجہ پالیسی کے میدان میں کوئی ایسا کارنامہ سر انجام دیں جسے لوگ مدتوں یاد رکھیں گے؟


اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر مشرق وسطیٰ میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہوتی تو بین الاقوامی برادری میں ایران کی واپسی صدر اوباما کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔

مشرق وسطیٰ میں تعینات ایک سینیئر سفارت کار نے اس خیال کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ’چلیں ہم دونوں اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ صدر اوباما کی اچھی یادیں چھوڑنے کی خواہش سے ہم زیادہ محفوظ نہیں ہو جائیں گے۔‘

’ادلے کا بدلہ‘


اسرائیل اپنے ان خدشات کا اظہار کھلے الفاظ میں کرتا رہا ہے کہ ایران کی جانب سے اس کی سلامتی کو خطرہ ہے کیونکہ ایران کئی مرتبہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکیاں دے چکا ہے۔

ایران کے ساتھ مذاکرات نے نہ چاہتے ہوئے بھی ان دنوں کی یاد تازہ کر دی ہے جب امریکی قیادت میں کام کرنے والے مذاکرات کار بڑے مطمعن تھے کہ اگر شمالی کوریا کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو اس ’اچھوت ریاست‘ کی جوہری خواہشات پر قابو پا لیا جائے گا۔


اگر آپ ان دنوں کی تصویری جھلکیاں دیکھیں تو آپ کو لگتا ہے کہ اس وقت بھی عالمی طاقتوں کے مذاکرات کار بڑے اخلاص کے ساتھ یہ سمجھ رہے تھے کہ شمالی کوریا کے ساتھ معاہدے کے بعد دنیا زیادہ محفوظ ہو جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ ایران کے معاملے میں عالمی مذاکرات کاروں کی یہ سوچ اتنی ہی غلط ثابت ہو جتنی شمالی کوریا کے معاملے میں کلنٹن انتظامیہ کی سوچ غلط ثابت ہوئی تھی۔


ایران کے دشمنوں کے اس خدشے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ ایران ہر صورت میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا مصصم ارداہ رکھتا ہے اور وہ اس منصوبے کو مؤخر کرنے پر صرف اس لیے رضامند ہوا ہے تاکہ اسے فی الحال کچھ سہولتیں حاصل ہو جائیں۔


جوہری معاہدے کے بعد اب ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جوہری صلاحیت کی حامل ایک شیعہ ریاست کے مقابلے میں سعودی عرب ایک سُنّی جوہری ریاست کھڑی کر سکتا ہے۔


یہ خیال آتے ہی مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی مقابلہ بازی کا ایک ڈراؤنا خواب آپ کوگھیر لیتا ہے۔

سعودی عرب کے علاوہ، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ جوہری ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل کیا کرے گا۔ اگرچہ اسرائیل کی پالیسی یہی ہے کہ جوہری صلاحیت کے بارے میں اقرار کرو اور نہ ہی انکار، لیکن یہ بات کوئی راز نہیں کہ اسرائیل جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت پیدا کر چکا ہے۔

فوجی مقاصد

امریکہ کے حکومتی حلقوں میں اسرائیل کے ہمدردوں کی کوئی کمی نہیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ اب کانگریس میں اپنے حامی نمائندوں کے پیچھے پڑ جائیں کہ وہ صدر اوباما کی ان امیدوں پر پانی پھیر دیں کہ وہ امریکیوں کو باور کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ ایک اچھی خبر ہے۔
اس حکمت عملی کا ایک نقصان یہ ہو سکتا ہے کہ صدر اوباما اور مسٹر نتن یاہو کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو جائیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم کے خیال میں وہ ایران کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے یہ قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں۔


150629152959__83856943_6529d64c-8f20-4623-9d45-3b3d4bccafaa.jpg



اسرائیل اس فلسفے پر ڈٹا ہوا ہے کہ ایسی کسی ریاست کو تباہ کن ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے گا جو اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا ارادہ رکھتی ہویہ تمام خدشات اپنی جگہ، لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہھتیاروں کے حصول کی بِھنک پڑتے ہی اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بات شروع کر دے گا۔

کیا واقعی اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے اس قسم کا حملہ کر سکتا ہے؟

اسرائیل یہ مؤقف اختیار کر سکتا ہے کہ دراصل یہ اسرائیلی حملے کی دھمکی کا نتیجہ ہی ہے کہ ایران جوہری مذاکرات پر رضامند ہوا۔

گذشتہ برسوں میں ایرانی تنصیبات پر حملے کی باتیں ماند پڑ گئی تھیں کیونکہ اسرائیل کا خیال یہی تھا کہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو وقت دیا جانا چاہئیے کیونکہ اس سے مذاکرات کو بھی تقویت حاصل ہو گی۔

لیکن اسرائیلی خفیہ اداروں کی سوچ سے باخبر ایک ماہر کا خیال ہے کہ اسرائیل اپنے سابق وزیرِ اعظم بیگن کے اس فلسفے پر پوری طرح ڈٹا ہوا ہے کہ ایسی کسی ریاست کو تباہ کن ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے گا جو اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا ارادہ رکھتی ہو۔


اگر اوباما انتظامیہ سعودی عرب اور اسرائیل جیسے حلیف ممالک کو جدید ترین اسلحے کی کھیپ کی کڑوی گولی پر شکر چڑہا بھی دیتی ہے تب بھی ان حلیفوں کو قائل کرنا آسان نہیں کہ کہ ایران کے ساتھ معاہدے سے انھیں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔


دوسری جانب جوں جوں امریکی کانگریس میں اس معاہدے پر بحث کے دن قریب آ رہے ہیں مشرق وسطیٰ میں یہ بحث تیز تر ہوتی جا رہی ہے کہ جوہری معاہدے کے بعد یہ خطہ کن مشکلات اور خطرات کا شکار ہو سکتا ہے۔

http://www.bbc.com/urdu/world/2015/07/150715_iran_deal_and_meast_sq


 
Last edited by a moderator:

Tyrion Lannister

Chief Minister (5k+ posts)
Iran did the same mistake as sadam Hussain, west is portraying it as their victory because they want to keep it this way. 99% of uranium will not be enriched now, we l see the real picture when there will be a war
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)

ایرانیوں نے میدان مارا نہیں بلکہ مروا لیا ہے ـ بس إیسے ہی اپنےآپ کو تسلیاں دے کر خوش ہو رہے ہیں
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
اسرائیل اپنے ان خدشات کا اظہار کھلے الفاظ میں کرتا رہا ہے کہ ایران کی جانب سے اس کی سلامتی کو خطرہ ہے کیونکہ ایران کئی مرتبہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکیاں دے چکا ہے۔
دونوں ایک دوسرے کو نقشے سے مٹانے کی دھمکیاں عشروں سے دے رہے ہیں۔ مگرنوار کشتی ملاحظہ ہوکہ نہ تو آج تک ایران نے ایک بھی اسرائیلی مکھی ہی ماری، نہ اسرائیل کو ایرانی مچھر مارنے کی بھی جرت ہوئی۔
یہ خیال آتے ہی مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی مقابلہ بازی کا ایک ڈراؤنا خواب آپ کوگھیر لیتا ہے۔
ایران کو ایٹمی ہتھیار پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دیئے، مگر کوئی دوسرا سنی ملک انہیں حاصل نہ کر لے، یہ دنیا کے لئے ڈرائونا خواب بتایاجا رہا ہے
 

balanced

MPA (400+ posts)
I don't think this agreement will last long. The US Congress has threatened not to approve the agreement, whereas Obama will use his veto power. The situation will be different once Obama complete his tenure.
Even supreme leader of Iran has reservation on this agreement.

Crux of the matter, the time will tell the story.
 

Nauman Ghauri

Councller (250+ posts)
I think they have won it, the only concern I have is the future strategy Iran would adopt for Yemen & Iraq.
Being optimistic, as we see coordination between Taliban & Iran + Saudia's recent strategy to look north i.e. Russia, I expect Iran not to go for its dream to conquer Makkah.
 

Suhana

Senator (1k+ posts)
Iran ne apni johri salahyat ko daffan kardia ab wo koi b gar bar karega to pehle se bhayanak nataij bhugtega filhal us ne ghutne tek diye west k aage...
 

staray khaatir

Minister (2k+ posts)
Though it's a bit too early to announce the winner in this agreement but one thing is clear that ARABS will have to deal with a more powerful Iran in the coming days.It might be a life line for Bashar's regime as well.
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
Iran ne apni johri salahyat ko daffan kardia ab wo koi b gar bar karega to pehle se bhayanak nataij bhugtega filhal us ne ghutne tek diye west k aage...

کچھ نہیں ہونے والا۔ پورے معاہدے میں ، خلاف ورزی پر کسی عملی فوجی کاروائی کا ذکر نہیں ہے۔صرف پرانی پابندیوں کی واپسی کا ذکر ہے۔ اور یہی پلان لگتا ہے کہ ایران آٹھ دس سال تک اپنی معیشت مظبوط کرے، اور اس کے بعد دوسرے فریق پر کسی بات پر جھگڑ کر معاہدے کو ختم کر کے ایٹمی ہتھیار بنا لے، یا پہلے سے بنے ہوئوں کا اعلان کر دے۔مگر یہ ضروری نہیں کہ جو پلان بنایا ہے وہی ہو، بعض اوقات پلاننگ الٹی بھی ہو جاتی ہے۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
Though it's a bit too early to announce the winner in this agreement but one thing is clear that ARABS will have to deal with a more powerful Iran in the coming days.It might be a life line for Bashar's regime as well.

بہت ذیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ ایران پہلے ہی اپنی پوری قوت لگا رہا ہے، پہلے یہ خفیہ تھی، اب مزید کھل کر دوسرے ممالک میں آگ لگانے کی کوشش کرے گا، اور صرف پیسے ہی سب کچھ نہیں ہوتے۔ اور عربیوں کے پاس بھی کم مال نہیں ہے۔بلکہ لگتا ہے کہ پاکستان پر عرب ممالک کی نوازشات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، تا کہ اس کا جھکائو ایران کی طرف ذیادہ نہ ہو۔
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے اس ڈیل پر ابھی تک تحفظات ہیں۔

۔1۔ امریکہ ایک شرط پر ڈٹ گیا ہے کہ ایران پر 5 سال تک عام ہتھیاروں کی ایکسپورٹ پر پابندی ہو گی۔ جبکہ میزائلوں کی فراہمی پر 8 سال تک پابندی ہو گی۔

اس شرط کا بظاہر کوئی بھی تعلق نیکلئر میدان سے نہیں تھا، مگر اس ایک شرط کی خاطر امریکہ پوری ڈیل کینسل کرنے کے لیے تیار تھا۔

چنانچہ اس شرط پر توجہ دینے کہ بہت اشد ضرورت ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ ایران کو ہر صورت حزب اللہ کو اسلحہ فراہم کرنا ہے۔ اور اسلحہ میں بھی اسرائیل کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار میزائل ہیں۔ مگر ان میزائلوں پر 8 سالہ پابندی ہے۔

اسکا مطلب یہ ہے کہ امریکہ نے ایران سے شاید ایک طریقے یا دوسرے طریقے اسرائیل کی سلامتی منوا لی ہے۔


وگرنہ اگر ایران حزب اللہ کو اب بھی ہتھیار سپلائی کرتا ہے، تو امریکہ کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ اس بہانے کے ذریعے 5 سالہ پابندیاں بڑھا کر 15 یا 20 سال لمبی کر دے۔

سمجھیے کہ ایران پہلے بھی نیوکلئر بم نہیں بنا رہا تھا اور سب بین الاقوامی ایجنسیوں کو اسکا علم ہے کہ 2003 سے ایران میں بم کی تیاری کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا۔ مگر امریکہ کو پابندیاں لگانے کے لیے بس ہلکا سا بہانہ چاہیے تھا جو کہ اسے 2003 سے پہلے کے وقت میں مل گیا جہاں ایران نے شائد بم کے حوالے سے کوئی کام کیا تھا۔ چنانچہ امریکہ کے لیے یہ چھوٹا سا بہانہ کافی تھا کہ وہ ایران پر اتنی خوفناک پابندیاں لگا دے۔

یا پھر عراق کا معاملہ لے لیجئے جہاں امریکہ کے پاس کیمیائی ہتھیاروں ایک جھوٹا بہانہ تھا۔ اس ایک جھوٹے بہانے کے ذریعے امریکہ نے عراق پر حملہ کر کے اپنے مقاصد پورے کر لیے۔


چنانچہ امریکہ کو بے وقوف نہیں سمجھا جا سکتا۔

اور نہ ہی ایرانی بہت زیادہ چالاک ہیں۔

اس ڈیل کے بعد ایران مکمل طور پر امریکہ کے رحم و کرم پر دکھائی دیتا ہے۔


اگر ایران نے مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کے باوجود امریکہ سے کوئی ساز باز کی ہے، تو اسکے ذمہ دار یہ تکفیری اور سعودی عربی ہیں جنہوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کا شام میں تقریباً گلا گھونٹ ڈالا ہے اور اسد حکومت ختم ہونے کا مطلب ہے کہ شام میں ہر ہر شیعہ ذبح کیا جائے گا اور لبنان میں بھی جہادی ایک ایک شیعہ کو ذبح کیے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔


ایران بہ یک وقت پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتا۔ نہ ہی اسکے پاس اتنا پیسہ ہے جتنا کہ سعودیہ اور قطر کے پاس ہے۔ اور نہ ہی اسکے پاس اتنا ایڈوانس اسلحہ اور سیٹیلائیٹ انفارمیشن اور انٹیلیجنس ہے جیسی کہ سروسز امریکہ اور اسرائیل مل کر جہادیوں کو مہیا کر رہے ہیں۔



۔2۔
دوسرا کیس مجھے یہ نظر آتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی ہے کہ شام میں، بلکہ پورے خطے میں وہ سلفیوں/ جہادیوں کی جنگ شیعوں اور مقامی سنی حکومتوں سے کروا کر اس پورے خطے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آگ میں جلتا رہنے دیں۔
یوں یہ خطہ اپنی قوت خود آپس میں لڑ لڑ کر کھو دے گا اور اسرائیل کو ان میں سے کسی کو بھی مارنے کے لیے ایک انگلی تک نہیں اٹھانی پڑے گی۔

چونکہ شام میں جنگ بہت سخت ہو چکی ہے اور سعودیہ اور قطر کے پیسے کے سامنے ایران کچھ نہیں کر پا رہا تھا (خاص طور پر جب اس پر زبردست پابندیاں تھی)، چنانچہ امریکہ نے ایران کے لیے بھی راستہ کھول دیا ہے کہ وہ اسلحہ اور پیسے کے ذریعے اسد کی مدد کرے اور یوں وہ یہ جنگ نہ ہارے بلکہ یہ جنگ مستقل طور پر جاری رہے جہاں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک بھی بھی فائنل وکٹری نصیب نہ ہو، بلکہ ان دونوں کی قسمت میں ایک دوسرے سے لڑ لڑ کر آخر میں بہ یک وقت مر جانا لکھا ہو۔

چنانچہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ نے اس لیے ایران کو مضبوط کرنے کے لیے پابندیاں ہٹائی ہیں تاکہ ایران تنہائی کے باوجود اس قابل ہو سکے کہ وہ سعودیہ اور قطر اور جہادیوں کا مقابلہ کر سکے۔

اللہ ہی جانے کہ اصل حقیقت کیا ہے۔
لیکن میں امریکہ پر اعتبار کرنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں ہوں۔



 
Sunni state ko pehlay weak Kia ab Shia arms barah kar larwain acha hai jinhain in ka bhai banay ka bahot shoq hai on par bhi asliyat kholay gi .. Iraq jis ke pash kuch nahi tha OSS par hamla or Iran Jo khufia bana raha tha OSS say moaida .. Phudo Kisi or ko lagana
 

جمہور پسند

Minister (2k+ posts)
مہوش بہت جامغ تجزیہ کیا ہے


یہ بھی بتا دو - کہ کیا ایران کے سپریم لیڈر اور حکومت کے مابین اس ڈیل پر کوئی اختلافات ہے ؟


سپریم لیڈر میرے خیال میں موجودہ حکومت کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل نہیں ہے


آپ کی رائے






مجھے اس ڈیل پر ابھی تک تحفظات ہیں۔

۔1۔ امریکہ ایک شرط پر ڈٹ گیا ہے کہ ایران پر 5 سال تک عام ہتھیاروں کی ایکسپورٹ پر پابندی ہو گی۔ جبکہ میزائلوں کی فراہمی پر 8 سال تک پابندی ہو گی۔

اس شرط کا بظاہر کوئی بھی تعلق نیکلئر میدان سے نہیں تھا، مگر اس ایک شرط کی خاطر امریکہ پوری ڈیل کینسل کرنے کے لیے تیار تھا۔

چنانچہ اس شرط پر توجہ دینے کہ بہت اشد ضرورت ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ ایران کو ہر صورت حزب اللہ کو اسلحہ فراہم کرنا ہے۔ اور اسلحہ میں بھی اسرائیل کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار میزائل ہیں۔ مگر ان میزائلوں پر 8 سالہ پابندی ہے۔

اسکا مطلب یہ ہے کہ امریکہ نے ایران سے شاید ایک طریقے یا دوسرے طریقے اسرائیل کی سلامتی منوا لی ہے۔


وگرنہ اگر ایران حزب اللہ کو اب بھی ہتھیار سپلائی کرتا ہے، تو امریکہ کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ اس بہانے کے ذریعے 5 سالہ پابندیاں بڑھا کر 15 یا 20 سال لمبی کر دے۔

سمجھیے کہ ایران پہلے بھی نیوکلئر بم نہیں بنا رہا تھا اور سب بین الاقوامی ایجنسیوں کو اسکا علم ہے کہ 2003 سے ایران میں بم کی تیاری کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا۔ مگر امریکہ کو پابندیاں لگانے کے لیے بس ہلکا سا بہانہ چاہیے تھا جو کہ اسے 2003 سے پہلے کے وقت میں مل گیا جہاں ایران نے شائد بم کے حوالے سے کوئی کام کیا تھا۔ چنانچہ امریکہ کے لیے یہ چھوٹا سا بہانہ کافی تھا کہ وہ ایران پر اتنی خوفناک پابندیاں لگا دے۔

یا پھر عراق کا معاملہ لے لیجئے جہاں امریکہ کے پاس کیمیائی ہتھیاروں ایک جھوٹا بہانہ تھا۔ اس ایک جھوٹے بہانے کے ذریعے امریکہ نے عراق پر حملہ کر کے اپنے مقاصد پورے کر لیے۔


چنانچہ امریکہ کو بے وقوف نہیں سمجھا جا سکتا۔

اور نہ ہی ایرانی بہت زیادہ چالاک ہیں۔

اس ڈیل کے بعد ایران مکمل طور پر امریکہ کے رحم و کرم پر دکھائی دیتا ہے۔


اگر ایران نے مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کے باوجود امریکہ سے کوئی ساز باز کی ہے، تو اسکے ذمہ دار یہ تکفیری اور سعودی عربی ہیں جنہوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کا شام میں تقریباً گلا گھونٹ ڈالا ہے اور اسد حکومت ختم ہونے کا مطلب ہے کہ شام میں ہر ہر شیعہ ذبح کیا جائے گا اور لبنان میں بھی جہادی ایک ایک شیعہ کو ذبح کیے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔


ایران بہ یک وقت پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتا۔ نہ ہی اسکے پاس اتنا پیسہ ہے جتنا کہ سعودیہ اور قطر کے پاس ہے۔ اور نہ ہی اسکے پاس اتنا ایڈوانس اسلحہ اور سیٹیلائیٹ انفارمیشن اور انٹیلیجنس ہے جیسی کہ سروسز امریکہ اور اسرائیل مل کر جہادیوں کو مہیا کر رہے ہیں۔



۔2۔
دوسرا کیس مجھے یہ نظر آتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی ہے کہ شام میں، بلکہ پورے خطے میں وہ سلفیوں/ جہادیوں کی جنگ شیعوں اور مقامی سنی حکومتوں سے کروا کر اس پورے خطے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آگ میں جلتا رہنے دیں۔
یوں یہ خطہ اپنی قوت خود آپس میں لڑ لڑ کر کھو دے گا اور اسرائیل کو ان میں سے کسی کو بھی مارنے کے لیے ایک انگلی تک نہیں اٹھانی پڑے گی۔

چونکہ شام میں جنگ بہت سخت ہو چکی ہے اور سعودیہ اور قطر کے پیسے کے سامنے ایران کچھ نہیں کر پا رہا تھا (خاص طور پر جب اس پر زبردست پابندیاں تھی)، چنانچہ امریکہ نے ایران کے لیے بھی راستہ کھول دیا ہے کہ وہ اسلحہ اور پیسے کے ذریعے اسد کی مدد کرے اور یوں وہ یہ جنگ نہ ہارے بلکہ یہ جنگ مستقل طور پر جاری رہے جہاں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک بھی بھی فائنل وکٹری نصیب نہ ہو، بلکہ ان دونوں کی قسمت میں ایک دوسرے سے لڑ لڑ کر آخر میں بہ یک وقت مر جانا لکھا ہو۔

چنانچہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ نے اس لیے ایران کو مضبوط کرنے کے لیے پابندیاں ہٹائی ہیں تاکہ ایران تنہائی کے باوجود اس قابل ہو سکے کہ وہ سعودیہ اور قطر اور جہادیوں کا مقابلہ کر سکے۔

اللہ ہی جانے کہ اصل حقیقت کیا ہے۔
لیکن میں امریکہ پر اعتبار کرنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں ہوں۔



 

khandimagi

Minister (2k+ posts)
پریشانی
دنیا میں اگر سات ملکوں کے پاس جوہری توانائی یا جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت موجود ہے تو کسی آٹھویں ملک کو روکنے کی کوئی اخلاقی وجہ کسی کے پاس نہیں
کسی بھی ملک کی اگر خواہش ہے اور اسکے پاس،،ریسورسز،، ہیں تو اسے یہ صلاحیت بخوشی حاصل کرنے دینا چاہئے

لیکن ایران کا معاملہ اس پر انتہا پسند مذہبی قوتوں کے قابض ہونے کی وجہ سے مختلف اور دنیا کے موجودہ سیاسی اور بین الاقوامی سیٹ اپ کیلئے ،پریشان کن ہے
مذہبی انتہاہ پسند،چاہے کسی بھی مذہب یا فرقہ سے انکا تعلق ہو عام طورسے تشدد پسند ہوتے ہیں اور وہ اپنے مخالف انسانوں ،قوموں اور ملکوں کو تہس نہس کرکے جڑ بنیاد سے ختم کردینا،اپنا مذہبی فرض سمجھتے ہیں،وہ اپنے نظریات کو پھیلانے چاہتے ہیں ،اور اس میں حارج ہونے والے اپنے مخالفین کو دنیا سے مٹادینا اپنا فرض سمجھتے ہیں،وہ اپنے مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی مدد کرتے ہیں چاہے وہ ظالم ہی کیوں نہ ہوں،ایران کی موجودہ حکومتیں بھی اپنے مذہبی ہونے کے ناطے،اس ایجنڈہ پر عمل کرنے پر مجبور ہیں،، اورایسا انکے عمل سے نظر بھی آرہا ہےایسی صورت میں ایسی مہلک ٹیکنالوجی جو چشم زدن،شہر اور ملک تباہ کرسکے،مذہبی انتہاہ پسندوں کے ہاتھ میں دینا، دنیا کیلئے بہت مہلک ثابت ہوسکتا ہے

دنیا کی پانچ بڑی طاقتیں،ایسا کیوں کررہی ہیں،اسکا جواب اوپر دئے گئے آرٹیکل میں موجود ہے،یعنی ایران کو اپنا اسلحہ فروخت کرنا،یہ طاقتیں بخوبی جانتی ہیں کہ ایران کونیوکلیر توانائی کے نام پر ایٹمی صلاحیت کیطرف گامزن ہونے دینے کا انجام اسکے سوا کچھ نہیں ہوسکتا کہ علاقہ کے دیگر لوگ ایران سے خوفزد ہ ہوکر اپنے سرمائے کا آخری دھیلہ بھی اسلحہ کی خریداری پر خرچ کردیں ،اور وہ بھی ان پانچ ممالک کی مقرر کی ہوئی قیمتوں پر،،،،،،اور یہی شائد ان ملکوں کا منصوبہ ہے

ہوسکتا ہے امریکہ کا یہ پلان ہو کہ وہ ایران کا سرمایہ کھینچنے کے بعد،یا اس دوران مشکل وقت آنے پر ایران کی مذہبی قیادت کے خلاف نام نہاد جمہوری یا سیکولر ٹائپ انقلاب برپا کروا کر ایران کو پھر اسی طرح زمیں بوس کردے گا، جیسے شہنشاہ کے وقتوں میں ایران کی تیزی سے ابھرتی معیشیت ،اور علاقائی حیثیت کو ، خمینی صاحب کا انقلا ب لا کر زمیں بوس کیا تھا،اور یہی وہ نکتہ ہوسکتاہے جس پر اسرائیل کو فی الوقت مطمین کیا گیا ہو،لیکن ایسا ہونہیں سکتا،،ایران پر اگر اس طرح کا انقلاب لانے کی کوشش کی گئی تو وہ افغانستان بن جائیگا، لیکن اس سے پہلے مذہبی جنونی علاقہ کا ایسا نقصان کرجائینگے کہ صدیوں کوئی اس طرف کا رخ بھی نہ کر پائے گا

ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار آنےکے بعد،موجودہ اقتداری گروپ کی گذشتہ کار گزاریا ں دیکھتے ہوئے کہاجاسکتا ہے ،،کہ یہ لازمی سی بات ہوگی کہ وہ عالم اسلام کو سرنگوں
کرکے اس پر اپنے فقہہ کو نافذ کرنے کیلئے ہر حد تک چلا جائے، ایرانی مذہبی قیادت کی جدوجہد سے لگتا ہے کہ وہ سمجھ رہی ہے کہ چودہ سو سال کے بعد آج ایران کے پاس ،،گولڈن چانس ،،ہے کہ وہ نہ صرف عربوں سے اپنی شکست کا بدلہ لے سکے ،بلکہ اپنے پسندیدہ ،اسلام ،کو بھی اکثریت کے اسلام پر نافذ کرسکے

کیا ایسا ہوسکتا ہے،؟ شائد ایسا نہ ہوسکے، لیکن ایک بات قرین قیاس لگتی ہے کہ اسلحہ کی فروخت کے باہمی گٹھ جوڑ کی وجہ سےمڈل ایسٹ،ایران اور ساوتھ ایشیا، تباہی کے عظیم ترین خطرے سے دوچار ہونے والے ہیں
​خان دماغی
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
مہوش بہت جامغ تجزیہ کیا ہے


یہ بھی بتا دو - کہ کیا ایران کے سپریم لیڈر اور حکومت کے مابین اس ڈیل پر کوئی اختلافات ہے ؟


سپریم لیڈر میرے خیال میں موجودہ حکومت کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل نہیں ہے


آپ کی رائے


ابھی تک خامنہ ای صاحب کی طرف سے براہ راست ڈیل پر کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔ زیادہ سے زیادہ ایک بیان میں انہوں نے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو اسکی سخت محنت کو سراہا ہے۔

بقیہ مجھے نہیں علم کہ خامنہ ای صاحب موجودہ حکومت سے کمفرٹیبل ہیں یا نہیں۔

میں اپنی ذات کی حد تک موجودہ حکومت سے کمفرٹیبل نہیں ہوں۔

وجہ یہ ہے کہ تمام تر امیر اور بزنس مین اصلاح پسندوں کے کیمپ میں ہے، بشمول رفسنجانی صاحب کے۔

یہ تمام اصلاح پسند چاہتے تھے کہ ہر صورت میں ڈیل کامیاب ہو تاکہ وہ عالمی سطح پر بزنس کر کے ذاتی جائیداد اور پیسہ بنا سکیں۔ ۔۔۔۔

اصلاح پسندوں کے کیمپ میں موجود بزنس مین افراد پر کرپشن کے زبردست چارجز بھی ہیں۔ انہی کے ادوار میں ہمیشہ ایران میں کرپشن میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

میری رائے ان لوگوں کے متعلق یہ رہی ہے کہ انہیں اپنے پرسنل مفادات ایران کے نیشنل مفادات سے زیادہ عزیز ہیں۔

 

Takbeer

Banned
Sunni state ko pehlay weak Kia ab Shia arms barah kar larwain acha hai jinhain in ka bhai banay ka bahot shoq hai on par bhi asliyat kholay gi .. Iraq jis ke pash kuch nahi tha OSS par hamla or Iran Jo khufia bana raha tha OSS say moaida .. Phudo Kisi or ko lagana



یہ سب اپنے اپنے مفادات کے کھیل ہیں پاکستان ہوتا تو وہ بھی یہی کرتا شاید اس بہانے پاکستان ایران گیس پائپ لائن ہی مکمل ہو جائے
 

jee_nee_us

Chief Minister (5k+ posts)
So how does all of it affect pakistan?

Will be remain the slaves of america or anything will change? If nothing will change for us then to hell with this issue.