چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو وفاقی سیکریٹری داخلہ نے آگاہ کردیا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے اڈیالہ جیل پر حملہ کرنے اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مستند اطلاعات موصول ہوئی ہیں لہذا سیکورٹی خدشات کے پیش1 نظر اڈیالہ جیل کی فل پروف سیکیورٹی کے لئے پنجاب حکومت کو ہدایات دی ہیں تاکہ ممکنہ طور پر کسی بھی حملے سے نمٹا جا سکے تاہم اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی کا معاملہ براہ راست پنجاب حکومت کا ہے سیکیورٹی فراہم کرنے کا کام ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی فل پروف بنانے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عمران خان ہو یا میاں نواز شریف ہمیں کوئی غرض نہیں ہم صرف قانون کو دیکھتے ہیں,چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس مبین لاکھو پرمشتمل ڈویژن رکنی بینچ کے روبرو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیئے درخواست کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد بٹ وفاقی حکومت کی طرف سےکمنٹس فائل کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی بڑھانے اور بانی پی ٹی آئی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد نے کہا کہ وفاقی نے صرف احکامات ہی جاری نہیں کیئے وہ سارے معاملے کی مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے انہوں نے مزید کہا یہ درخواست سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ درخواست گزار کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کرنا چاہئے۔
درخواست گزار وہاب بلوچ کے وکیل غلام محی الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق کے حساس اداروں نے اڈیالہ جیل کی بارے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا اور اسلحہ سمیت دہشت گرد بھی گرفتار ہوئے تھے وفاق کی ہی ذمے داری ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانےکا حکم جاری کیا,سندھ ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ جواب میں کہا گیا ہےکہ سکیورٹی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے,درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی بڑھائی جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خطرات کے پیش نظر انتظامات کا کہا,عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ کے پنجرے میں ہے اس کی حفاظت آپ کی بڑی ذمہ داری ہےکیونکہ وہ تو کہیں بھاگ بھی نہیں سکتا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ سرحد پار سے دھمکیوں کا معاملہ ہے اسی لیے اس کو سنجیدہ لیا جائے، اتنی اچھی آپ کی ایجنسیاں ہیں ماشاءاللہ ان کو پتہ ہوتا ہے، کون ہےکہاں سے آرہا ہے اور کب حملہ کر رہا ہے، بہت اچھی بات ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو فل پروف سکیورٹی انتظامات کا کہا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ وفاقی حکومت ایسے جان نہیں چھڑا سکتی باہر سے حملے کا خطرہ ہے تو وفاق ہی یہ معاملہ دیکھے ہم نے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔
عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی لیگل ٹیم کو چاہیے کہ صیح جگہ جا کر درخواست دائر کریں، درخواست یہاں بنتی نہیں تھی، آپ لوگ یہاں کہہ کر چلے جاتے ہیں پھر باتیں ہوتی ہیں کہ چیف جسٹس بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دے رہے ہیں، ہم نے قانون کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے، چاہے عمران خان ہو یا نواز شریف ہو، کل کو آپ کہہ دیں گے بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے یہاں منتقل کیا جائے۔