
تجزیہ کار سعد رسول نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی کسی جماعت کے پاس کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، ساڑھے تین سال میں ان کا کوئی بیان دکھا دیں جو سٹرکچرل ریفارمز سے متعلق ہو۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں میزبان ام رباب نے سوال کیا کہ اگر حکومت عدم اعتماد کامیاب کرواکے حکومت کو گھر بھیجنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو کیا ان کے پاس مسائل کے حل کیلئے کوئی پلان ہے؟
سعد رسول نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز صاحبہ، بلاول بھٹو یا مولانا فضل الرحمان کا کوئی بیان دکھا دیں جس میں انہوں نے مسائل کو حل کرنے کی کوئی پالیسی پیش کی ہو؟ یہ تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے کورونا کے دنوں میں گوجرانوالہ اور لاہور میں لوگوں کو اکھٹا کرکے جلسے منعقد کیے۔
انہوں نے کہا کہ جب ساری دنیا میں پبلک ہیلتھ کیئر سسٹم پر بحث ہورہی تھی تب پاکستان میں این سی او سی جیسا ادارہ قائم کیا گیا جس نے دنیا میں بہترین کارکردگی کا لوہا منوایا، پوری دنیا میں ہر سیاستدان اس موضوع پر بات کررہا تھا اگر کسی نے اس معاملے پر بات نہیں کی تو وہ پاکستان اور ہندوستان کے سیاستدان تھے، جن کے پاس صرف سیاست تھی۔
سعد رسول نے کہا کہ ہمارے صحت کا نظام وہ لوگ ٹھیک کیسے کریں گے جو آج تک کتے کے کاٹنے کی ویکسین دستیاب نہیں کرسکے، پولیس کا نظام وہ لوگ کیسے ٹھیک کرسکتے ہیں جنہوں نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کیا، اپوزیشن کے پاس پالیسی کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا عمران خان صاحب پر تنقید اپنی جگہ مگر کچھ معاملات میں انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ہم کورونا سے بہتر انداز میں نمٹنے میں کامیاب رہے، یہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی بات کرتے ہیں کیا ان کے ادوار میں ڈالر مہنگانہیں ہوا، بلکہ پیپلزپارٹی کی حکومت جب 2008 میں آئی تو ڈالر 60 روپے کا تھا، کیا 2013 میں ڈالر 30 روپے کا ہوگیا تھا؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/saadi1i1i1.jpg