
اپوزیشن کی وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششیں دم توڑنے لگی ہیں۔نجی چینل کا دعویٰ
نجی چینل اے آروائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششیں دم توڑنے لگی ہیں۔اپوزیشن مختلف سیاسی جماعتوں سے مل رہی ہے لیکن اسے مکمل کامیابی کا یقین نہیں ہے۔
نجی چینل کے ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کو مسلم لیگ ق کے بعد جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے بھی مایوسی کا سامنا ہے کیونکہ جہانگیر ترین کی جانب سے اپوزیشن کو عدم اعتماد پر کوئی واضح جواب نہیں آیا
ترین گروپ نے فوری طور پر اپوزیشن کو کسی قسم کی یاد دہانی کرانے سے معذرت کرلی تھی اور "دیکھو اور انتظار کرو” کی پالیسی پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جہانگیرترین سے واضح جواب نہ ملنے کے بعد اپوزیشن نے مختلف راکین اسمبلی سے رابطے شروع کردئیے ہیں جبکہ کچھ روز قبل اپوزیشن تحریک انصاف کے 24 اراکین کا ساتھ ہونے کا دعویٰ بھی کرچکی ہے۔
ترین گروپ میں شامل اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئی ہے جنہیں خدشہ ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے کے بعد نااہل نہ ہوجائیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنماٹی وی چینلز پر بیٹھ کر متضاد دعوے کررہے ہیں، کوئی 22 اراکین کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کررہا ہے تو کوئی 25 اور کسی کا دعویٰ ہے کہ 50 فیصد حکومتی اراکین اپوزیشن کاساتھ دیں گے، اپوزیشن کے متضاد دعوؤں کو بھی شک کی نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔
مسلم لیگ ن تحریک عدم اعتماد کے علاوہ دیگر آپشنز پر بھی غور کررہی ہے جن میں تحریک انصاف کے ایم این ایز سے استعفے دلواکر عمران خان کی سادہ اکثریت ختم کرواکر انہیں ووٹ لینے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس میں بھی کئی قانونی موشگافیاں ہیں ۔بعض ماہرین قانون کے مطابق اس سے بھی عمران خان حکومت قائم رہے گی اور یہ عمران خان کی صوابدید ہے کہ وہ ووٹ لیتے ہیں یا نہیں۔
اپوزیشن جماعتوں میں کنفیوژن اور ڈیڈلاک بھی تحریک عدم اعتماد کی تاخیر کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ پیپلزپارٹی فوری انتخاب نہیں چاہتی اور اسمبلیوں کی مدت پوری چاہتی ہے جبکہ مسلم لیگ ن فوری انتخابات کے حق میں ہے۔
دوسری جانب 2 فاقی وزراء نے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیرترین ہمارے ہیں اور وہ حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیں گے جبکہ 2 وزراء کی جہانگیرترین سے رابطے کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ‘ تحریک عدم اعتماد’ لانے کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے باعث اپوزیشن نے جہانگیر ترین سے بھی رابطہ کیا ہے اسکے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی ایم کیوایم سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik-tarn11h1.jpg