اپوزیشن کا چیئرمین سینٹ اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق

sadiq-sanjrani-asad-21131.jpg


اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور‬‎ شروع کر دیا ہے، اپوزیشن نے حکومتی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے شروع کردیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے مرحلہ وار تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ اِن ہاؤس تبدیلی مرحلہ وار لائی جائے جس میں پہلے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک لائی جائے گی بعد ازاں سینیٹ میں کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل کے لئے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی اہم ملاقاتیں جاری ہیں، خواجہ سعد رفیق، خورشید شاہ اور شاہدہ اختر علی نے مسلم لیگ ق کے وفد سے ملاقات کی ہے، مسلم لیگ ق کی جانب سے اپوزیشن سے تعاون پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اپوزیشن نے مسلم لیگ ق سے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست بھی کی، جس پر ق لیگ نے انتخابی اصلاحات بل کی حمایت سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔

 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
sadiq-sanjrani-asad-21131.jpg


اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور‬‎ شروع کر دیا ہے، اپوزیشن نے حکومتی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے شروع کردیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے مرحلہ وار تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ اِن ہاؤس تبدیلی مرحلہ وار لائی جائے جس میں پہلے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک لائی جائے گی بعد ازاں سینیٹ میں کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل کے لئے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی اہم ملاقاتیں جاری ہیں، خواجہ سعد رفیق، خورشید شاہ اور شاہدہ اختر علی نے مسلم لیگ ق کے وفد سے ملاقات کی ہے، مسلم لیگ ق کی جانب سے اپوزیشن سے تعاون پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اپوزیشن نے مسلم لیگ ق سے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست بھی کی، جس پر ق لیگ نے انتخابی اصلاحات بل کی حمایت سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔

تو اس کے بعد کون بنے گا کروڑ پتی؟ حرام خور کھوتے ایک ملتانی مُسلی کو سپیکر بنانے پر تو متفق ہوئے نہیں ، آگے اب اپنی کون سی نئی بہن پیش کریں گے؟
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
مطبل، مسخرہ- ھیجڑہ الائنس اب جاتی عمرہ میں ڈھائی ھزار سنتریوں کا پہرہ لگانے،اور
اُومنی گروپ کے فالودہ، پاپڑ والے کی ٹی ٹیاں لگانے پر متّفق ۔ ۔ ۔ ۔
 

javaidmafasha

MPA (400+ posts)
this means opposition is still confused, why dont they try against IK to bring him down, it shows internally they are not united even. how come PPP lose the Sindh before time.
 

Back
Top