
اپوزیشن حکومت کو ہر صورت گھر بھیجنے پر ڈٹ گئی، اسمبلیوں سے استعفوں کی آپشن، تحریک عدم اعتماد سے بات نہ بننے پر اپوزیشن نے حکومت گرانے کیلئے نئے طریقہ کار پر غور شروع کردیا۔
نجی چینل 92 نیوز کے مطابق اپوزیشن نے حکومتی ارکان کو پارلیمنٹ سے مستعفی کرانے پر غور شروع کردیا۔اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 15 کے قریب ارکان کو پارلیمنٹ سے مستعفی کرانے پر غور شروع کردیا۔
جس کے لئے اپوزیشن نے قانونی ماہرین سےصلاح مشورے شروع کردئیے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کے 10 سے 15 ارکان استعفے دیدیں تو حکومت کے پاس سادہ اکثریت نہیں رہے گی۔وزیراعظم اس وقت تک قائم رہ سکتا ہے جب تک ایوان میں اسے اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ استعفوں کے بعد وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گایوں تحریک عدم اعتماد کے بغیر ہی ٹارگٹ پورا ہوجائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1495717435063914500
قانونی ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومتی ارکان حکومت کا ساتھ نہ چھوڑیں اور اتحادی ساتھ چھوڑدیں تو بھی اپوزیشن اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گی۔
اسکے باوجود جو اہم نقطہ سامنے آرہا ہے کہ اسپیکر استعفے کب قبول کرتا ہے کیونکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسپیکر کی صوابدید ہے کہ وہ استعفے کتنے عرصے میں قبول کرتا ہے۔
یادرہے کہ جب 2014 میں تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے استعفے دئیے تھے تو اسپیکر نے فوری طور پر منظور نہیں کئے تھے بلکہ حکومتی ارکان کو ایک ایک کرکے بلاتے تھے۔ اسپیکر نے سیاسی بحران سے بچنے کیلئے استعفوں کو لمبے عرصے تک ٹالے رکھا تھا اور بالآخر ایک سال بعد تحریک انصاف اسمبلیوں سے استعفے واپس لیکر پارلیمنٹ میں آگئی تھی۔
اسی طرح پی پی دور میں اس وقت کےوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اسمبلی سے استعفیٰ دیدیا تھا اور کئی ماہ تک شاہ محمودقریشی کا استعفیٰ زیرالتواء رکھا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/pdm-stri1i1.jpg