
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کیلئے بھی تیار ہے، وہ سمجھتی ہے کہ اس صورت میں عمران خان کے خلاف جتنا پراپیگنڈہ ہوچکا ہوگا وہ اپوزیشن کو آئندہ انتخابات میں فائدہ پہنچا ئے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اپوزیشن نہیں چاہتی کہ عمران خان آئندہ انتخابات میں ایک بار پھر فتح یاب ہوں، ان کا منصوبہ یہ ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک ناکام بھی ہوجاتی ہے کہ تو بھی حکومت کے باقی وقت کیلئے اتنا پراپیگنڈہ ضرور ہوجائے گا کہ آئندہ الیکشن میں جیتنا مشکل ضرور ہوجائے گا۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان کا ایک جامع علاج کرنا چاہتی ہیں، ماضی کی ایک مثال موجود ہے جب محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تھی اور ناکام ہوگئی تھی مگراس کے بعد ہونے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی ناکام ہوگئی تھی۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ طاقتور حلقوں یا اسٹیبلشمنٹ نے فی الحال ایسا کوئی تاثر نہیں دیا جس سے لگے کہ وہ حکومت سے چھٹکارا چاہتے ہیں، تو ایسی صورتحال میں حکومت وقت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کروانا ایک مشکل کام ہوسکتا ہے، تاہم اپوزیشن پہلے اشارے کے بعد قدم اٹھانے کا سوچ رہی تھی اب انہوں نے قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اس امید پر کہ اس کے بعد اشارہ آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن ایسا ماحول پیدا کررہی ہے کہ اشارہ ہونا بھی ناگزیر ہوجائے اور عدم اعتماد کی کامیابی کا امکان بھی روشن ہوجائے،اپوزیشن ناکامی کی صورت میں دوبارہ تحریک لانے کیلئے پرعزم ہے، یہ شکست سے گھبرا بھی نہیں رہے اور سمجھتے ہیں کہ جتنا پراپیگنڈہ حکومت کے خلاف ہوجائے گا اس کے بدلے میں شکست ہو بھی گئی تو معمولی بات ہے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن کا اصل ہدف وزیراعظم عمران خان ہی ہیں ، طریقہ کار پر فی الحال گفتگو ہورہی ہے تاہم ہدف عمران خان ہی ہیں، پارلیمانی نظام میں وزیراعظم کا عہدہ ہی سب سے اہم ہوتا ہے اس لیے سب کی نظریں بھی اس عہدے پر ہوتی ہیں، پھر وہ شہباز شریف ہوں یا پیپلزپارٹی ہو سب کی نظریں اسی عہدے پر ہیں۔
اتحادی جماعتوں سے متعلق سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وہ کسی بڑی حرکت یا اشارے پر ہی اپنی مٹھی کھولیں گے، عمران خان سے یہ تاثر کہ وہ دباؤ میں آکر اسمبلیاں توڑ دیں یا انتخابات کا اعلان کردیں غلط ہوگا کیونکہ وہ اس وقت بھی محفوظ پوزیشن میں ہیں، تحریک عدم اعتماد وفاقی سطح پر کامیاب کروانا آسان کام نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sohail1l111.jpg