
پاکستان کے نامور اور سینئر ڈرامہ نگار اور لکھاری انور مقصود نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو دیا جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نےآج تک کوئی کتاب کیوں نہیں لکھی جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس مقدس کتاب "قرآن مجید" اس کے بعد دیوان غالب، کلیات میر اور علامہ اقبال کی کتب موجود ہیں، ان کتابوں کی وجہ سے انہیں کبھی کتاب لکھنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔
البتہ انہوں نے کہا کہ بہت سے ڈرامے لکھنے کے باوجود کتاب لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن کچھ جاننے والوں نے تجاویز دی ہیں کہ مجھے اپنے مشہور ڈراموں کا ایک مجموعہ بنا کر کتاب چھپوانی چاہیے جس سے متعلق ہو سکتا ہے کہ آنے والے دور میں کچھ ایسا کروں مگر فی الحال ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ نہ ہی کوئی نئی کتاب لکھنے کا ارادہ ہے۔
انور مقصود نے موجودہ دور کے ڈراموں سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے بہت سارے ڈرامے ایسے ہیں جنہیں وہ دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے، انہیں ان پر کافی اعتراض ہے۔ لیکن انہیں جن ڈراموں پر اعتراض ہے، وہ مشہور بھی ہوتے ہیں اور انہیں دیکھا بھی جاتا ہے جب کہ ان کے لکھاری بھی کافی پسند کیے جاتے ہیں۔
سینئر ڈرامہ نگار نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اب میڈیا میں "ریٹنگ" کے آنے سے کافی چیزیں تبدیل ہوئی ہیں، آج کل ڈرامے میں جتنی بے ہودگی ہوگی، اتنی ہی زیادہ اس کی "ریٹنگ" آئے گی، جتنا فضول جملہ ہوگا، اتنا اسے پسند کیا جائے گا اور کوئی ٹی وی میزبان اپنے مہمان کے ساتھ جتنی بدتمیزی کرے گا، اس پروگرام کو دیکھنے والوں کی تعداد میں اسی قدر اضافہ ہو گا۔
انور مقصود نے بتایا کہ جنرل (ر) مشرف کے دور میں انہوں نے تمام خاتون میزبانوں کو انٹرویو دیئے مگر انہیں انٹرویو کا ٹائم نہ دیا جس پر میں نے کہا کہ میں دوپٹہ اوڑھ کا ان کا انٹرویو کر لوں گا۔ اس بات کے مشرف بطور آرمی چیف میرے گھر آئے اور ملاقات کی، انہوں نے بتایا کہ انہیں میرا یہ پیغام ملا تھا۔ مشرف نے یہ بھی کہا کہ وہ مجھے انٹرویو نہیں دیں گے البتہ بیٹھ باتیں کر لیتے ہیں کیونکہ مجھے باتیں کرنا آتی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/an1121.jpg