
آئندہ مالی سال 2024-25ء کا وفاقی حکومت کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس میں مہنگائی کی چکی میں پستے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے مزید مشکلات کا سامان پیدا کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے ٹیکس اہداف کو پورا کرنے کے لیے بجٹ میں تمام بوجھ تنخواہ دار طبقے پر منتقل کر دیا گیا ہے جس سے تنخواہ دار طبقے کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں بڑھانے کی خوشخبری دے دی گئی ہے تاہم نجی شعبہ میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
بجٹ میں ماہانہ بنیادوں پر 50 ہزار روپے کمائی کرنے والے افراد کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک کمائی کرنے والے شہریوں پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ 1 لاکھ روپے تک ماہانہ بنیادوں پر کمانے والے شہریوں پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد کر دی گئی ہے اور انکم ٹیکس ماہانہ 1250 روپے سے بڑھا کر 2500 روپے کیا گیا ہے۔
12 لاکھ روپے سے 22 لاکھ روپے سالانہ بنیادوں پر آمدن رکھنے والے شہریوں پر 15 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپے تک ماہانہ بنیادوں پر تنخواہ لینے والے ملازمین پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ان ملازمین کا انکم ٹیکس 11667 روپے سے بڑھا کر ماہانہ بنیادوں پر 15 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
سالانہ بنیادوں پر 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے کمانے والے ملازمین پر ٹیکس کی شرح 25فیصد کر دی گئی ہے، ماہانہ بنیادوں پر 2 لاکھ 67 ہزار 667 روپے تک تنخواہ لینے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح 25 فیصد کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں ان ملازمین کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 روپے سے بڑھا کر ماہانہ بنیادوں پر 35 ہزار 834 کر دیا گیا ہے۔
32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد کر دی گئی ہے، ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں ان ملازمین کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے، سالانہ بنیادوں پر 41 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد پر انکم ٹیکس 35 فیصد کر دیا گیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/taxhi1h1h121211.jpg
Last edited by a moderator: