اَمرُود کے لاجواب فائدے
3 گھنٹے پہلے
امرود میں نیاسین اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتے ہیں۔ فوٹو : فائل
امرود گرم میدانی علاقوں میں پایا جانے والا ایسا پھل ہے جو لذت کے اعتبار سے شاید اتنا خاص نہ ہو لیکن خصوصیات کے لحاظ سے نہایت اعلیٰ اور مفید ہے۔
اس کے اندر چھوٹے چھوٹے بہت سے بیج موجود ہوتے ہیں جو نہایت سخت ہوتے ہیں لیکن بیرونی پرت چھلکے سے محروم ہوتی ہے۔ اس لیے اسے چبا کر خالص حالت میں ہی نگلا جاتا ہے۔ یہ قبض کُشا ہوتا ہے اور پیٹ کے اَمراض کے لیے سود مند ہوتا ہے۔ یہ ہلکے سبز رنگ کا نرم پھل ہوتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سفید ہوتا ہے جسے گودا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ امرود اگر کچا کھایا جائے تو مفید ہوتا ہے۔ امرود کی ایک خاص قسم کا گودا ہلکے گلابی رنگ کا ہوتا ہے۔
حیدر آباد دکن میں قائم نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن میں حال ہی میں 14 تازہ پھلوں پر اس حوالے سے کی گئی ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امرود میں اینٹی آکسیڈنٹس (Anti-Oxidants) کی خوبیاں دوسرے تمام پھلوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہیں۔ اینٹی آکسیڈینٹس وہ غذائیت بخش اجزاء ہیں جو خلیات کو تباہ ہونے سے بچاتے ہیں۔ خلیات کے تباہ ہونے پر جلد بڑھاپے کے اثرات کا شکار ہو جاتی ہے۔ جلد پر جھریاں اور شکنیں نمودار ہونے لگتی ہیں اور اسی وجہ سے سرطانی خلیات بھی بنتے ہیں جو نہایت تباہ کن اور مضر اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈینٹس ان فری ریڈیکلز کا خاتمہ کرتے ہیں جو ان نقصانات اور خرابیوں کا باعث ہوتے ہیں۔ اس جائزے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ امرود کو بھارت میں ’’غریبوں کا پھل‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر پھلوں مثلاً انار، کیلا، شریفہ، آم، سیب، آلوچہ اور انگور کے مقابلے میں امرود کہیں زیادہ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھر پور پھل ہے۔ 100 گرام امرود میں 500 ملی گرام اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں جبکہ اتنی ہی مقدار میں آلوچہ میں 330 ملی گرام، سیب اورانار میں 135 ملی گرام اور کیلے میں صرف 30 ملی گرام اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں۔
’’گرم ملکوں کا سیب‘‘ کہلانے والے اس پھل میں حیران کن طور پروٹامن سی کی مقدار بھی دیگر پھلوں سے زیادہ پائی گئی ہے۔ امرود میں وٹامن سی کی مقدار 212 ملی گرام ہوتی ہے جبکہ وٹامن سی کے حوالے سے سب سے زیادہ مشہور پھل نارنگی یا کینو میں فی 100 گرام وٹامن سی کی مقدار صرف 40 ملی گرام ہوتی ہے۔ اگر 90 گرام وزنی امرود کھا لیا جائے تو وٹامن سی کی یومیہ ضرورت پوری کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ وٹامن سی پٹھوں میں پائی جانے والی اہم پروٹین کولاجن (Collagen) کی پیداوار کے علاوہ جلد اور بافتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ وٹامن سی وہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو بیماریوں سے بچانے والے نظام کو طاقتور بناتا ہے اور کینسر و امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ تاہم اگر امرود زیادہ پک جائے تو اس میں وٹامن سی کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
امرود میں نیاسین (Niacin) اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتے ہیں۔ امرود کے گودے اور اس کے بیجوں میں پیکٹن (Pectin) کی صورت میں حل پذیر اور غیر حل پذیر ریشے ہوتے ہیں جن سے کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
امرود کے بیج سے تیل بھی نکالا جاتا ہے، جس میں آیوڈین ہوتا ہے اور یہ طبی نقطہ نظر سے بہت مفید ہے۔ امرود میں وٹامن اے یا کیروٹین (Carotin) کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن دیگر معدنیات بشمول فاسفورس اور کیلشیم زیادہ ہوتے ہیں۔ اچھی طرح پکا ہوا امرود قبض دور کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ امرود ایک ایسا پھل ہے جو ذائقے کے اعتبار سے شاید پسندیدہ نہ ہو مگر خصوصیات کے اعتبار سے بے حد مفید ہے۔
3 گھنٹے پہلے
امرود میں نیاسین اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتے ہیں۔ فوٹو : فائل
امرود گرم میدانی علاقوں میں پایا جانے والا ایسا پھل ہے جو لذت کے اعتبار سے شاید اتنا خاص نہ ہو لیکن خصوصیات کے لحاظ سے نہایت اعلیٰ اور مفید ہے۔
اس کے اندر چھوٹے چھوٹے بہت سے بیج موجود ہوتے ہیں جو نہایت سخت ہوتے ہیں لیکن بیرونی پرت چھلکے سے محروم ہوتی ہے۔ اس لیے اسے چبا کر خالص حالت میں ہی نگلا جاتا ہے۔ یہ قبض کُشا ہوتا ہے اور پیٹ کے اَمراض کے لیے سود مند ہوتا ہے۔ یہ ہلکے سبز رنگ کا نرم پھل ہوتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سفید ہوتا ہے جسے گودا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ امرود اگر کچا کھایا جائے تو مفید ہوتا ہے۔ امرود کی ایک خاص قسم کا گودا ہلکے گلابی رنگ کا ہوتا ہے۔
حیدر آباد دکن میں قائم نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن میں حال ہی میں 14 تازہ پھلوں پر اس حوالے سے کی گئی ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امرود میں اینٹی آکسیڈنٹس (Anti-Oxidants) کی خوبیاں دوسرے تمام پھلوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہیں۔ اینٹی آکسیڈینٹس وہ غذائیت بخش اجزاء ہیں جو خلیات کو تباہ ہونے سے بچاتے ہیں۔ خلیات کے تباہ ہونے پر جلد بڑھاپے کے اثرات کا شکار ہو جاتی ہے۔ جلد پر جھریاں اور شکنیں نمودار ہونے لگتی ہیں اور اسی وجہ سے سرطانی خلیات بھی بنتے ہیں جو نہایت تباہ کن اور مضر اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈینٹس ان فری ریڈیکلز کا خاتمہ کرتے ہیں جو ان نقصانات اور خرابیوں کا باعث ہوتے ہیں۔ اس جائزے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ امرود کو بھارت میں ’’غریبوں کا پھل‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر پھلوں مثلاً انار، کیلا، شریفہ، آم، سیب، آلوچہ اور انگور کے مقابلے میں امرود کہیں زیادہ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھر پور پھل ہے۔ 100 گرام امرود میں 500 ملی گرام اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں جبکہ اتنی ہی مقدار میں آلوچہ میں 330 ملی گرام، سیب اورانار میں 135 ملی گرام اور کیلے میں صرف 30 ملی گرام اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں۔
’’گرم ملکوں کا سیب‘‘ کہلانے والے اس پھل میں حیران کن طور پروٹامن سی کی مقدار بھی دیگر پھلوں سے زیادہ پائی گئی ہے۔ امرود میں وٹامن سی کی مقدار 212 ملی گرام ہوتی ہے جبکہ وٹامن سی کے حوالے سے سب سے زیادہ مشہور پھل نارنگی یا کینو میں فی 100 گرام وٹامن سی کی مقدار صرف 40 ملی گرام ہوتی ہے۔ اگر 90 گرام وزنی امرود کھا لیا جائے تو وٹامن سی کی یومیہ ضرورت پوری کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ وٹامن سی پٹھوں میں پائی جانے والی اہم پروٹین کولاجن (Collagen) کی پیداوار کے علاوہ جلد اور بافتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ وٹامن سی وہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو بیماریوں سے بچانے والے نظام کو طاقتور بناتا ہے اور کینسر و امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ تاہم اگر امرود زیادہ پک جائے تو اس میں وٹامن سی کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
امرود میں نیاسین (Niacin) اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتے ہیں۔ امرود کے گودے اور اس کے بیجوں میں پیکٹن (Pectin) کی صورت میں حل پذیر اور غیر حل پذیر ریشے ہوتے ہیں جن سے کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
امرود کے بیج سے تیل بھی نکالا جاتا ہے، جس میں آیوڈین ہوتا ہے اور یہ طبی نقطہ نظر سے بہت مفید ہے۔ امرود میں وٹامن اے یا کیروٹین (Carotin) کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن دیگر معدنیات بشمول فاسفورس اور کیلشیم زیادہ ہوتے ہیں۔ اچھی طرح پکا ہوا امرود قبض دور کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ امرود ایک ایسا پھل ہے جو ذائقے کے اعتبار سے شاید پسندیدہ نہ ہو مگر خصوصیات کے اعتبار سے بے حد مفید ہے۔