
جب حکومت بننے لگی تو کہا نہیں بننے دیں گیں پھر سب نے دیکھا بن گئی اور عمران خان نے حلف بھی اٹھا لیا پھر
جیسے خان آیا انہوں نے مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ضمنی اور فاٹا میں ملکر لڑے بڑی طرح شکست ہوئی منہ دیکھانے کے قابل نا رہے پھر کہنے لگے چلو کوئی بات نہیں ہماری کون سی پہلی بار مٹی پلید ہوئی ہے
اب صدر پاکستان کا الیکشن آ رہا ہے اب مل کر شکست دیتے ہیں لہذا پیپلز پارٹی ان سے علیحیدہ ہوگئی اور مولانا ڈیزل خود صدر کا الیکشن لڑنے کے چکر میں پر گیا مولانا کی کسی نےاور کیا کرنی تھی پیپلز پارٹی نے کتے والی کردی اور بڑی طرح صدر کے الیکشن میں بھی شکست ہوئی لگتا اس وقت سے مولانا کو بے عزت ہونے کی عادت پر گئی اللہ بچائے ایسی عادتوں سے
اب نکلے پھر اتنی ذلالت کے بعد چلو اب عمران خان کو پہلا بجٹ پاس نہیں کروانے دینا ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا بجٹ بھی پاس ہو گیا بلکہ حماد اظہر نے ان کی تاریخی بے عزتی کی بڑی وائرل ہوئی آج بھی دیکھی جا سکتی ہے
پھر رسوا ہوئے پھر سوچا زرداری سب پر بھاری نے ایک کھیل کھیلتے ہیں اپنا لایا سینٹ چیر مین قربان کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے عمران خان کو شکست دے دی خان نے کہا چلو یہ بھی چیلنج قبول کرتے ہیں اور چیرمین ہٹاکر دیکھاؤ یقین کیجے وہ ذلالت بھی دیکھنے کے لائق تھی شکست ہوئی پھر کہنے لگے
زرداری کو ہاتھ لگاؤ زلزلہ آ جائے گی دھرتی ہل جائے گی زداری سب پر بھاری نعرے لگے زرداری نہ صرف اس کی بہن تک جیل چلی گئی کچھ نا ہوا ۔۔۔۔۔۔ آخر اتنی ذلت رسوائی کے بعد
مولانا فضلو ڈیزل خود نکلا جناب اب لانگ مارچ ہو گا بس تباہی ہو گی ہر طرف افراتفری ہو گی اگ کے دریا بہیں گیں بشارتیں چلائی گیں جھوٹے استخارے تک بیان کیے مولانا آرہا ہے جا رہا ہے نہا رہا ہے کھا رہاہے ۔۔۔ لیکن آخر حاصل کچھ نا ہوا مولانا کئی دن ذلیل ہواآخر خاک چھان کر گھر چلا گیا
پھرایک اور مکروہ پلان تیا ر کیا کہ ملک دشمنی پر اتر آئے کہ ایف ٹی ایف پر گورنمنٹ کو بلیک میل کرتے ہیں لیکن عمران خان نے یہاں بھی انہیں ناکا م و نامراد کیا اور حسب سابق ذلت ان کا مقدر بنی اور یہ منہ دیکھتے رہ گے ہمارے ساتھ کیا ہوا
اب پھر نکلا مولانا ڈیزل ان شکست خوروں کے بچے لے کر یار جہاں وہ نہیں چل سکے جو کئی کئی سال سے حکمران رہے ان کا غرور توبہ توبہ نا پوچھو ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کوئی بھاگ رہا ہے کوئی چھپ رہا ہے کوئی رو رہا ہے اور کو ئی جیل میں پڑا ہے اب یہ ان کے بچے سے تباہی لائے گا کچھ نہیں ہونا یہ جو مرضی کچھ کر لیں
اب ایک نیا ڈرامے کا آغاز کیا اس میں بھی وہی ہوا ان شاءاللہ جو پہلے ہوا ناکامی نامراد ذلت رسوائی
اسی دوران گلگت کے الیکشن آ گئے اور امیدیں لگا لی کہ عمران خان کو یہاں ٹف ٹائم دیتے ہیں لیکن اپوزیشن کی نااتفاقی یا لالچ یہاں جگہ جگہ نطر ائی اور کڑورں بلکہ اروبوں خرچ کیے یہ الزام کسی اور نہیں نونی لیگ کے سابق وزیر اعلی نے ان پر لگائے ہیرنی بلاول پر کہ بلاول یہاں گلگت الیکشن ہائی جیک کرنے آیا تھا سندھ کا مال و دولت لے کر جب رزلٹ آیا تو یہ بڑی طرح حسب روایت ناکام تھے اور حکومت گلگت میں پی ٹی آئی کی بن گئی
عرصہ سے اب اپنے ناکام جلسوں پر اترا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ان جلسوں کے آخر میں ایک جلسہ ہو گا میناز پاکستان میں تو بس تاریخ بدل جائے گی تباہی ہو گی ہر طرف ہم ہوں گیں سوا ارب روپیہ خرچ کیا گیا اس جلسہ پر دس ہزار کا دعوی کرکے ایک ہزار کرسیاں لگائی گیں بٹ کراہی کھا کر دعوے کیے گئئے ہم چھا گئے لیکن جب مینار پاکستان کا جلسہ ہو ٹھس کہیں کے پھس شرمندگی ہی شرمندگی منہ دیکھانے کے قابل نا رہے بلکہ لاہوریوں کو ہی غدار اور بے وفا کیا کہہ دیا
پھر تم بات بات پر عمران خان سے استعفی کی بات کرتے تھے اب خود استعفی دینے پر آ گئے ہو تمہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ استعفی دینا ہے کہ لینا ہے
یعنی تحریک چلا بیٹھے لیکن اب سمجھ نہیں آ رہی کدھر جائیں اسے انجام تک کیسے پہچانا ہے
اب اپنی صفحیں تتر بتر ہو رہیں ہیں کبھی کہتے ہیں موسم کی خرابی کی وجہ سے ابھی اسعفی نہیں دیں گیں رانا ثنا اللہ جیسے موسم کی خرابی کی وجہ سے جہاز نہیں اترتا
تم کوئی رنگ باز لوگوں کا ٹولہ ہو
لانگ مارچ ہوگا ہم سر باکفن چلے ہیں اور ساتھ ہی کہتے ہیں ٹھنڈ بڑی ہے ابھی حتمی فیصلہ کچھ نہیں کیا
اور آخر ہا ہا ہا ہا پی ڈی ایم میں لڑائی ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ڈی ایم اب ایک ہارا ہوا لشکر ہے اور یہ اپنے خود غرض سپاہیوں لالچی ٹھگ رسہ گیر کمانڈروں کی وجہ سے اس ناکامی تک پہنچا ہے کہ آج ذلالت کے مقام پے کھڑا ہے اور اس کے سپاہی ایک دوسرے کا مال اسباب لوٹ رہیں ہیں ٹھیک کہا کسی نے جوتوں میں دال بٹ رہی ہے ایک دوسرے کا گریبان چاک کیا جا رہا ہے بیانات دیے جا رہیں پھبتیاں کسی جارہیں ہیں سمجھ نہین آرہی دوست کون اور دشمن کون گمسان کا رن پڑا ہوا ہے اسے کہتے ہیں جب مقصد نیک نا ہو تو ناکامی نامرادی مقدر بننا
آج سے قریبا دو سال قبل کیسے 2019 میں خبریں دی جارہی تھی مریم بلاول آپس میں ملاقات کر رہے ہیں رمضان ہے لہذا مل کر افطاری کریں گیں ان مبارک گھڑیوں میں بس ان کا ملنا ہو گا عمران خان کی چھٹی ہو جائے گی بڑے بڑے دعوے کیے جا رہے تھے انقلاب کی نوید دی جارہی تھی مل کر تحریک چلانے کا علان کیا مارے مارے کئی شہر پھرے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر جلسے کیے تقریریں کیں پتا نہیں ان گنت میٹنگیں کی لیکن عمران خان کا کچھ نہ بیکا کر سکے در در کی ٹھوکروں کے بعد آپس میں ہی لر پڑے ایک دوسرے کے خون گندا ہونے کی باتیں کرنے لگے لیکن عمران خان وہاں کا وہاں رہا
اس دوران لاکھوں لوگوں کو صحت کارڈ دے چکا ۔۔۔۔
اربوں روپوں سے کرونا ایمرجنسی کیش کی صورت میں لاکھوں لوگوں کی مدد کر چکا
کامیاب نوجوان پروگرام کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں کی مدد کر چکا
کڑوڑوں درخت لگا چکا جس کو عالمی پزیرائی مل رہی ہے
پاکستان کی ڈوبتی معشیت کو سہارا دینے میں کامیاب ہو چکا
Last edited: