
انگور اڈہ چیک پوسٹ افغانستان کو دینے پر انٹرا کورٹ اپیل ، سیکرٹری دفاع سے جواب طلب، ایک رکنی بنچ نے چیمبر میں رٹ غیرموثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی تھی حالانکہ درخواست گزار سینئر جج جسٹس چوہدری جہانگیر کی عدالت میں اس وقت موجود تھا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس انوار حسین اور مرزا وقاص رئوف پر مشتمل ڈویژن بنچ کی طرف سے انگور اڈا چیک پوسٹ افغانستان کے حوالے کرنے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر نوٹس جاری کر کے سیکرٹری دفاع سے 2 ہفتوں کے اندر جواب طلب کر لیا ہے۔ 11 مئی 2022ء کو جسٹس فیصل زمان پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے رٹ کو غیر موثر قرار دیا تھا۔
ڈویژن بنچ کے روبرو موقف میں کہا گیا کہ ایک رکنی بنچ نے چیمبر میں رٹ غیرموثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی تھی حالانکہ درخواست گزار سینئر جج جسٹس چوہدری جہانگیر کی عدالت میں اس وقت موجود تھا جس پر اعلیٰ افسران کے ریٹائر ہونے پر اپیل یکطرفہ طور پر خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئینی پٹیشن بحال کر دی گئی ہے۔
جسٹس فیصل زمان کو درخواست گزار اور ان کے ساتھی بریگیڈیئر واصف ایڈووکیٹ کی دوسری عدالت میں موجودگی سے آگاہ بھی کیا گیا تھا، پھر بھی انہوں نے کسی بھی قانون جواز کے بغیر رٹ غیرموثر قرار دی تھی۔
سابق صدر ہائیکورٹ بار شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر رٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف، جنرل عاصم باجوہ اور جنرل ہدایت کے خلاف آرمی ایکٹ کی دفعہ 58 اور 24 اے کے تحت (جس کی سزا موقت ہے) فوجداری کارروائی کی جائے۔ آئی سی اے کموڈور اے آر خٹک ڈاکٹر عثمان، کرنل (ر) عبدالباسط اور رانا عبدالقیوم ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی تھی۔
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ 22 مئی 2016ء کو پارلیمنٹ اور حکومت سے منظور لیے بغیر انگوراڈا چیک پوسٹ افغانستان کے حوالے کر دی گئی ہے۔
پٹیشن میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت اور سابق ڈی اجی آئی ایس پی آر جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے افسران اپنے حلف سے خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر انگوراڈا چیک پوسٹ بمع آبادی افغانستان کے حوالے کی جس پر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/andooghas.jpg