
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا جس پر سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ ایسا کسی اور جماعت کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ رہنما پیپلز پارٹی عاجز دھامرا نے کہا کہ ایسا ان کی جماعت کے ساتھ ہوا تو وہ عدالتیں موجود ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ میں گفتگو شریک سربراہ پلڈاٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کہا آج تک انٹراپارٹی الیکشن کو رسمی کارروائی سمجھا جاتا تھا،جب بھی الیکشن ہوئے زیادہ سے زیادہ الیکشن کمیشن یہ کرتا ہے کہ پارٹی کو بتاتا ہے، مدت ختم ہوگئی ہے آپ الیکشن کروا کے ہمیں اطلاع کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن سال، دو سال آگے پیچھے ہوجائیں تو بھی الیکشن کمیشن کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔لیکن یہ کبھی نہیں ہوا کہ ، ’کسی پارٹی نے الیکشن کروائے ہوں، اس کی اطلاع الیکشن کمیشن کو دی ہو اورالیکشن کمیشن نے اس کی اتنی اسکروٹنی کی ہو اورپھر اسے کالعدم بھی قرار دے دے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا‘۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ سب کے لیے ایک پیغام ہونا چاہئیے کہ ایسا کسی اور پارٹی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پہلے جو قوانین اور قواعد وضوابط سے چپکے سے بچ نکلتے تھے اب اگر انہوں نے اس کا احترام نہ کیا تو ان کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی عاجز دھامرا بولے کسی جماعت کو تحفظات ہوں تو وہ الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت جاسکتی ہے, یہ صورتحال اپنی جگہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انٹرا پارٹی الیکشن کروانے ہوتے ہیں اور رپورٹ بھی جمع کروانی ہوتی ہے، اس کے بعد ادارے کا کام شروع ہوتا ہے کہ وہ مطمئن ہوتے ہیں یا نہیں ہوتے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو رولز پر عمل کرنا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ گر الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ کہیں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور وہ کوئی فیصلہ لے گا تو پھر سیاسی جماعتیں بھی اگر یہ سمجھیں کہ ان پر قدغن لگائی جارہی یا کسی جماعت کے ساتھ جانبداری دکھائی جارہی ہے۔ ایسی صورت میں عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے ہوتے ہیں۔
عاجز دھامرا نے واضح کیا ہماری جماعت کے ساتھ بھی ایسا کوئی مسئلہ ہوا تو پھرہم بھی عدالت سے رجوع کریں گے,ایک اور سوال کے جواب میں عاجز دھامرا کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم ایک بار پھر لسانی سیاست پروان چڑھا رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان انٹرا پارٹی انتخابات میں چیئرمین کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے جیل سے پارٹی کی کور کمیٹی کو پیغام پہنچا دیا اور وہ انٹراپارٹی انتخابات میں چیئرمین کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے باعث انٹراپارٹی الیکشن میں بطور چیئرمین نیا امیدوار ہوگا اور انٹراپارٹی انتخابات میں دوسرا رکن بطور چیئرمین منتخب کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سزا ختم ہونے پر دوبارہ عمران خان بحیثیت چیئرمین انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ ابھی نئے چیئرمین کے لیے نام کا فیصلہ خود عمران خان کریں گے، اس کے علاوہ پارٹی میں نئی شمولیت اور ٹکٹوں کے سب فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی کریں گے۔
عمران خان کے وکیل و پارٹی کے سینیئر نائب صدر شیرافضل مروت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی تصدیق کردی اور جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے, الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تحت تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن جمعے کو ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1ppppakrllbialapildat.png